پاکستان اور افغانستان کے مابین استنبول میں جاری مذاکرات کے تیسرے دور میں فریقین استنبول معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ ایچ ٹی این کے باخبر ذرائع کے مطابق مذکورہ معاہدہ دس نکاتی فریم ورک پر مشتمل ہے جس کا اعلان آج شام تک متوقع ہے۔
تازہ ترین | استنبول مذاکرات کا تیسرا دور جاری، معاہدے کا امکان
— HTN Urdu (@htnurdu) October 27, 2025
ایچ ٹی این ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہو گیا ہے، جس میں فریقین ’’استنبول معاہدہ‘‘ کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ معاہدہ دس نکاتی فریم ورک پر مشتمل… pic.twitter.com/kyZrL9GdAA
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے 13 گھنٹے طویل اجلاس میں فریقین نے معاہدے کے بنیادی ڈھانچے پر اتفاق کر لیا، تاہم طالبان وفد دستخط کے معاملے میں محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ طالبان نمائندوں نے ان شقوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جن میں تحریکِ طالبان پاکستان اور بلوچ لبریشن آرمی کے خاتمے کا واضح طور پر تذکرہ کیا گیا ہے۔
:ایچ ٹی این کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق استنبول معاہدے کے اہم نکات درج ذیل ہیں
افغان سرزمین کسی بھی گروہ بشمول ٹی ٹی پی اور بی ایل اے، کے ذریعے پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
افغانستان کی جانب سے دہشت گرد گروہوں میں بھرتی یا تنظیم سازی کے عمل کو روکا جائے گا۔
پاکستان، افغانستان، قطر اور ترکی پر مشتمل ایک مشترکہ انٹیلی جنس میکنزم قائم کیا جائے گا جو ممکنہ خلاف ورزیوں کی کڑی نگرانی کرے گا، جبکہ قطر اور ترکی بطورِ ضامن کے اپنا کردار ادا کریں گے۔ اسی طرح دیگر شقوں میں سلامتی کے معاملے میں باہمی تعاون اور اعتماد سازی سے متعلق اقدامات شامل ہیں۔
ایک اعلیٰ پاکستانی عہدیدار نے ایچ ٹی این کو بتایا کہ اسلام آباد نے واضح انداز میں کہا ہے کہ تحریری ضمانتوں کے بغیر کوئی بھی مفاہمت محض علامتی و رسمی حیثیت تک ہی رہے گی۔ جبکہ دوسری جانب مذاکرات میں موجود طالبان وفد زبانی یقین دہانی تک محدود ہے۔ طالبان وفد کا مؤقف ہے کہ اعتماد دستخطوں سے پہلے ہونا چاہیے۔
ایچ ٹی این کے مطابق حتمی معاہدہ تاحال زیرِ غور ہے اور اس کا باقاعدہ اعلان اسی وقت کیا جائے گا جب طالبان وفد پاکستان کی تحریری ضمانتوں کے مطالبے کو تسلیم کر لے گا۔
دیکھیں: پاک افغان مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی؛ ٹی ٹی پی کے خلاف پاکستان کا دوٹوک مؤقف برقرار