یہ اقدام عین ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان نے تحریک طالبان پاکستان کے خلاف عملی کارروائی کا مطالبہ بنیادی شرط کے طور پر پیش کیا تھا

October 27, 2025

ایچ ٹی این کے باخبر ذرائع کے مطابق مذکورہ معاہدہ دس نکاتی فریم ورک پر مشتمل ہے جس کا اعلان آج شام تک متوقع ہے

October 27, 2025

سات دہائیوں سے زائد گزرنے کے باوجود راہِ وفا کے مسافر اپنی آزادی و خودمختاری کے لیے میدانِ عمل میں ہیں اور بھارتی جبر و استبداد کے باوجود استقامت پر قائم ہیں

October 27, 2025

ہیومن رائٹس واچ اور اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندوں کے مطابق، مقبوضہ کشمیر دنیا کے ان خطوں میں شامل ہے جہاں فی کس فوجی اہلکاروں کی سب سے زیادہ تعیناتی ہے۔

October 27, 2025

ایک سینئر پاکستانی اہلکار کے مطابق، “بات صرف ریاستوں کے درمیان ہوگی۔ افغان حکومت اگر واقعی سنجیدہ ہے تو وہ عملی اور قابلِ تصدیق کارروائی کرے۔ ہم کسی قیمت پر اپنی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”

October 27, 2025

وفاقی حکام کے مطابق، اگر موجودہ حالات میں صوبائی حکومت نے فوجی آپریشنز میں رکاوٹ ڈالی تو دہشت گردی کی نئی لہر پورے صوبے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

October 27, 2025

استنبول مذاکرات کا تیسرا دور جاری، فریقین حتمی معاہدے کے قریب

ایچ ٹی این کے باخبر ذرائع کے مطابق مذکورہ معاہدہ دس نکاتی فریم ورک پر مشتمل ہے جس کا اعلان آج شام تک متوقع ہے

1 min read

ایچ ٹی این کے باخبر ذرائع کے مطابق مذکورہ معاہدہ دس نکاتی فریم ورک پر مشتمل ہے جس کا اعلان آج شام تک متوقع ہے

ایک اعلیٰ پاکستانی عہدیدار نے ایچ ٹی این کو بتایا کہ اسلام آباد نے واضح انداز میں کہا ہے کہ تحریری ضمانتوں کے بغیر کوئی بھی مفاہمت محض علامتی و رسمی حیثیت تک ہی رہے گی۔

October 27, 2025

پاکستان اور افغانستان کے مابین استنبول میں جاری مذاکرات کے تیسرے دور میں فریقین استنبول معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ ایچ ٹی این کے باخبر ذرائع کے مطابق مذکورہ معاہدہ دس نکاتی فریم ورک پر مشتمل ہے جس کا اعلان آج شام تک متوقع ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے 13 گھنٹے طویل اجلاس میں فریقین نے معاہدے کے بنیادی ڈھانچے پر اتفاق کر لیا، تاہم طالبان وفد دستخط کے معاملے میں محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ طالبان نمائندوں نے ان شقوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جن میں تحریکِ طالبان پاکستان اور بلوچ لبریشن آرمی کے خاتمے کا واضح طور پر تذکرہ کیا گیا ہے۔

:ایچ ٹی این کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق استنبول معاہدے کے اہم نکات درج ذیل ہیں

افغان سرزمین کسی بھی گروہ بشمول ٹی ٹی پی اور بی ایل اے، کے ذریعے پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
افغانستان کی جانب سے دہشت گرد گروہوں میں بھرتی یا تنظیم سازی کے عمل کو روکا جائے گا۔
پاکستان، افغانستان، قطر اور ترکی پر مشتمل ایک مشترکہ انٹیلی جنس میکنزم قائم کیا جائے گا جو ممکنہ خلاف ورزیوں کی کڑی نگرانی کرے گا، جبکہ قطر اور ترکی بطورِ ضامن کے اپنا کردار ادا کریں گے۔ اسی طرح دیگر شقوں میں سلامتی کے معاملے میں باہمی تعاون اور اعتماد سازی سے متعلق اقدامات شامل ہیں۔

ایک اعلیٰ پاکستانی عہدیدار نے ایچ ٹی این کو بتایا کہ اسلام آباد نے واضح انداز میں کہا ہے کہ تحریری ضمانتوں کے بغیر کوئی بھی مفاہمت محض علامتی و رسمی حیثیت تک ہی رہے گی۔ جبکہ دوسری جانب مذاکرات میں موجود طالبان وفد زبانی یقین دہانی تک محدود ہے۔ طالبان وفد کا مؤقف ہے کہ اعتماد دستخطوں سے پہلے ہونا چاہیے۔

ایچ ٹی این کے مطابق حتمی معاہدہ تاحال زیرِ غور ہے اور اس کا باقاعدہ اعلان اسی وقت کیا جائے گا جب طالبان وفد پاکستان کی تحریری ضمانتوں کے مطالبے کو تسلیم کر لے گا۔

دیکھیں: پاک افغان مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی؛ ٹی ٹی پی کے خلاف پاکستان کا دوٹوک مؤقف برقرار

متعلقہ مضامین

یہ اقدام عین ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان نے تحریک طالبان پاکستان کے خلاف عملی کارروائی کا مطالبہ بنیادی شرط کے طور پر پیش کیا تھا

October 27, 2025

سات دہائیوں سے زائد گزرنے کے باوجود راہِ وفا کے مسافر اپنی آزادی و خودمختاری کے لیے میدانِ عمل میں ہیں اور بھارتی جبر و استبداد کے باوجود استقامت پر قائم ہیں

October 27, 2025

ہیومن رائٹس واچ اور اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندوں کے مطابق، مقبوضہ کشمیر دنیا کے ان خطوں میں شامل ہے جہاں فی کس فوجی اہلکاروں کی سب سے زیادہ تعیناتی ہے۔

October 27, 2025

ایک سینئر پاکستانی اہلکار کے مطابق، “بات صرف ریاستوں کے درمیان ہوگی۔ افغان حکومت اگر واقعی سنجیدہ ہے تو وہ عملی اور قابلِ تصدیق کارروائی کرے۔ ہم کسی قیمت پر اپنی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”

October 27, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *