بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ نے کہا ہے کہ اگر ان کی جماعت کو آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ دی گئی تو عوامی لیگ کے کروڑوں حامی ووٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔
شیخ حسینہ نے جلاوطنی کے دوران نئی دہلی سے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ ایسے کسی بھی انتخابی عمل یا حکومت کا حصہ نہیں بنیں گی جس میں عوامی لیگ کو خارج رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ “عوامی لیگ پر پابندی غیر منصفانہ ہی نہیں بلکہ خود حکومت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اگر کروڑوں ووٹرز کو محروم کر دیا جائے تو نظام سیاست کمزور ہو جائے گا۔”
یاد رہے کہ شیخ حسینہ اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والی ہلاکت خیز بغاوت کے بعد بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ ان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد نوبیل انعام یافتہ ماہرِ اقتصادیات محمد یونس کی قیادت میں قائم عبوری حکومت آئندہ فروری میں انتخابات منعقد کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔
انتخابی کمیشن نے رواں سال مئی میں عوامی لیگ کی رجسٹریشن معطل کر دی تھی، جب کہ عبوری حکومت نے قومی سلامتی کے خدشات اور جنگی جرائم کی تحقیقات کے نام پر پارٹی سرگرمیوں پر بھی پابندی لگا دی تھی۔
شیخ حسینہ نے کہا کہ “ہم کسی دوسری جماعت کے لیے حمایت نہیں مانگ رہے، لیکن امید ہے کہ عقل و شعور سے کام لیا جائے گا اور عوامی لیگ کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے گی۔”
محمد یونس کی حکومت کے ترجمان نے اس معاملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
شیخ حسینہ، جنہیں بنگلہ دیش کی معیشت کو بدلنے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے مگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی مخالفین پر کریک ڈاؤن کے الزامات کا سامنا ہے، گزشتہ برس چوتھی بار وزیرِ اعظم منتخب ہوئی تھیں۔ تاہم وہ انتخابات اپوزیشن کی بائیکاٹ کے باعث یکطرفہ قرار پائے۔
اب عوامی لیگ کی سابق سربراہ پر جنگی جرائم کے مقدمات چل رہے ہیں، جن میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2024 کے احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ذریعے پرتشدد کارروائیوں، جبری گمشدگیوں اور تشدد کی سرپرستی کی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ان مظاہروں میں 1,400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر گولیاں لگنے سے مارے گئے۔
شیخ حسینہ نے الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ سب ایک ڈھونگ ہے، ایسے جعلی مقدمات میں انصاف کی کوئی امید نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ فی الحال وطن واپسی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتیں، البتہ بنگلہ دیش میں آئینی نظام اور سیاسی استحکام کی بحالی کے بعد واپسی ممکن ہے۔
ان کے مطابق عوامی لیگ مستقبل میں دوبارہ سیاست میں فعال کردار ادا کرے گی، چاہے اقتدار میں ہو یا اپوزیشن میں۔ شیخ حسینہ نے کہا کہ “یہ ملک کسی ایک خاندان یا شخص کا محتاج نہیں۔ اصل ضرورت آئینی بالادستی اور سیاسی استحکام کی ہے۔”
دیکھیں: پاکستان اور بنگلادیش کے بڑھتے ہوئے تعلقات، جنرل ساحر شمشاد کی ڈھاکا میں اہم ملاقاتیں