وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی جغرافیائی حیثیت کے باعث مشرق و مغرب کے درمیان ایک پل کی صلاحیت رکھتا ہے اور وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے پاکستان ایک تجارتی مرکز بن سکتا ہے۔
کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بندرگاہیں عالمی تجارت کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ تجارتی سرگرمیوں کے پیش نظر کراچی پورٹ، پورٹ قاسم سمیت دیگر تجارتی مقامات کو بہتر کیا جا رہا ہے تاکہ ان مقامات کو عالمی تجارتی معیارات کے مطابق بنایا جا سکے۔
پاکستان نیوی کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والی تقریب 3 سے 6 نومبر تک جاری رہے گی، 45 ممالک کے 178 نمائندے حصہ لے رہے ہیں۔ جن میں سعودی عرب، چین، ترکی، برطانیہ اور مصر جیسے اہم ممالک شامل ہیں۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ دنیا بھر کی 80 فیصد سے زائد تجارت بحری راستوں سے ہوتی ہے اور اور اسی تجارت کے سبب 35 کروڑ سے زائد افراد روزگار سے منسلک ہیں۔ انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ اس کے باوجود پاکستان کا بحری شعبہ فی الحال ملکی معیشت میں محض ایک فیصد کا حصہ دار ہے حالانکہ ملک کا ساحلی علاقہ ایک ہزار کلومیٹر سے زائد طویل اور 90 ہزار مربع کلومیٹر پر محیط خصوصی اقتصادی زون پر مشتمل ہے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ حکومت نے اڑان پاکستان کے نام سے ایک جامع منصوبہ بندی کا آغاز کیا ہے، جسکا ہدف 2035 تک پاکستان کی معیشت کو دس کھرب ڈالر تک پہنچانا ہے۔
دیکھیں: امریکا – چین تعلقات میں نیا موڑ: تجارت، ٹیکنالوجی اور طاقت کی کشمکش