بھارت اور اسرائیل دونوں ممالک نے ایک اہم دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ معاہدے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان جدید اسلحہ، سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں باہمی تعاون کیا جائے گا۔ اسرائیل نے بھارت کو خطے کی ابھرتی ہوئی عالمی طاقت قرار دیتے ہوئے طویل مدتی تزویراتی تعاون پر زور دیا ہے۔
تل ابیب میں منعقدہ اجلاس میں بھارتی وزیر دفاع راجیش کمار سنگھ اور اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کیٹس نے دفاعی پالیسی کے دائرہ کار کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ایم او یو پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ترقی، پیداوار اور تحقیق کے شعبے میں نجی اور سرکاری سطح پر تعاون بڑھایا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھارت میں اسرائیلی وزیر خارجہ گڈیون سار نے کہا تھا کہ بھارت کو عالمی سپر پاور کے طور پر دیکھتے ہوئے دونوں ممالک کو مستقبل کے لیے دفاعی شراکت داری کو آگے بڑھانا چاہیے۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف اقدامات، انٹیلیجنس شیئرنگ اور علاقائی امن وسلامتی کے مسائل زیر بحث آئے۔
پاکستان۔ سعودی دفاعی معاہدہ
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب پاکستان اور سعودی عرب نے 17 ستمبر کو دفاعی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے، جس سے دفاعی تعاون میں مضبوطی آئی۔ ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت پاکستان کو مسلم دنیا میں دوبارہ مرکزی سیکیورٹی کردار میں لاتی ہے اور علاقائی اسٹریٹجک حرکیات کو تبدیل کر رہی ہے۔
کابل کا جھکاؤ اور سفارتی خدشات
پاکس سعودی معاہدے کے بعد افغان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے 10 اکتوبر کو نئی دہلی کا دورہ کیا۔ اس دوران جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیا۔ پاکستان نے اس بیان کو سفارتی ذمہ داری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے افغان سفیر کو اسلام آباد طلب کیا۔ اس موقع پر صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ افغان طالبان حکومت غیر منصفانہ مقاصد کے پیچھے چل پڑے ہیں، جس سے پاکستان میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔
سیکیورٹی ماہرین کے مطابق افغانستان میں تحریکِ طالبان پاکستان کی سرگرمیاں اور کابل کا ًحارت کی جانب جھکاؤ، ایک مضبوط ریاست کے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ بھارت اور اسرائیل کی جانب سے فوجی پیداوار، انٹیلیجنس شیئرنگ اور جدید ہتھیاروں میں تعاون بڑھانے کے ساتھ، افغان حکام بھارت کے موقف کی کھل کر حمایت کر رہے ہیں۔
دیکھیں: طالبان کے اندرونی مسائل اور مالی مفادات نے استنبول مذاکرات کو لگ بھگ ناکام بنا دیا