پاکستان کی بلیو اکانومی ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے سمندری تجارت کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ حکومتی ذرائع اور ماہرین معیشت کے مطابق جدید تحقیق، حکومتی اقدامات اور بندرگاہوں کی تعمیر کے ذریعے پاکستان اپنی بلیو اکانومی سے 100 سے 150 ارب ڈالر تک کی سالانہ آمدنی حاصل کر سکتا ہے جو ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرے گی۔
حکومتی اقدامات
وفاقی وزیر بحری امور محمد جنید انور چوہدری کے مطابق حکومت بلیو اکانومی کی توسیع کے لیے اصلاحات کر رہی ہے۔ انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساحلی خطے میں تین نئی بندرگاہیں تعمیر کی جائیں گی، جن کے مقامات کا تعین سمیت دیگر اُمور کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
ماہرین کی تحقیقات
معاشی امور کے ماہر عتیق الرحمن کے مطابق یہ پاکستان کی بحری ترقی کا اہم مرحلہ ہے۔ انہوں نے اپنی تحقیق میں چھوٹی اور بڑی بندرگاہوں کی فوری تعمیر کو اجاگر کیا گیا ہے کہ کس طرح پاکستان کی سمندری تجارتی کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ نئی بندرگاہوں کی تعمیر سے پورٹس پر دباؤ کم ہوگا، معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور پاکستان خطے میں بحری مرکز کے طور پر ابھرے گا۔
مذکورہ منصوبہ نہ صرف قومی تجارت اور معیشت مین بہتری لائے گا بلکہ بلیو اکانومی کی ترقی اور خطے میں پاکستان کے تجارتی روابط بالخصوص چین کے ساتھ سمندری تجارت میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
مستقبل کے امکانات
پاکستان کی 1,001 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی سمندری حیاتیات، معدنی خزانوں سے مالا مال ہے۔ تاہم موجودہ دور میں بلیو اکانومی کا جی ڈی پی میں حصہ صرف 0.4 سے 0.5 فیصد ہے لیکن نئی ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے یہ شرح مستقبل قریب میں نمایاں طور پر بڑھنے کی توقع ہے۔ پاکستان کے بلیو اکانومی کے توسیعی منصوبے ملکی معیشت کو مضبوط اور مستحکم بنیاد فراہم کرے گی۔
دیکھیں: سندھ کے ترقیاتی منصوبے معیشت اور عوامی خوشحالی کی علامت ہیں، شرجیل میمن