روس نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ بالخصوص داعش مسلسل اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہے ہیں، جس سے خطے کی سلامتی کے متعلق سنگین خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق روس کی جانب سے اقوامِ متحدہ میں سفیر واسلی نیبینزیا نے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں موجود عسکریت پسند گروہ کشیدگی کا باعث بن رہے ہیں اور اپنے آپکو ملک میں متبادل طاقت کے طور پر سامنے لارہے ہیں۔
روسی سفیر نے اس بات کا بھی کا ذکر کیا کہ داعش کو بیرونی ممالک سے مالی معاونت حاصل ہے اور داعش کے کارندے شام اور عراق کے محاذوں پر جنگی تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک اور خطرے کی جانب نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے انخلا کے دوران مغربی افواج کے چھوڑے گئے جدید اسلحہ کا ذخیرہ بھی دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے جو افغانستان اور اس کے ہمسایہ ممالک دونوں کے لیے ایک بڑے خطرے کا باعث ہے۔
روسی سفیر نے متنبہ کیا کہ یہ دہشت گردانہ سرگرمیاں وسطی ایشیا سمیت دیگر خطوں میں پھیل سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے اور تمام دہشت گرد گروہوں کو غیرموثر بنانے کے لیے جامع اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سرزمین کو کسی بھی طرح کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے روکنا بالخصوص پڑوسی ممالک کے خلاف کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکنا انتہائی ضروری ہے۔ خیال رہے کہ یہ روس کی جانب سے افغانستان میں مبینہ دہشت گرد گروہوں کی موجودگی اور ان کی سرگرمیوں پر اٹھایا گیا یہ تازہ ترین موقف ہے۔
لیکن دوسری جانب امارتِ اسلامیہ افغانستان نے ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں افغانستان کی سرزمین کو دیگر ممالک کے خلاف کسی کارروائی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گی۔
دیکھیں: طالبان کا بھارت کی جانب رُخ: وقتی فائدہ اور دیرپا نقصانات