ساؤتھ ایشیا ٹائمز نے اپنی نئی تحقیقی رپورٹ “افغانستان بیاںڈ دی ہیڈلائنز – پوسٹ 2021 ٹریجکٹری” جاری کر دی ہے، جس میں افغانستان کے سیاسی، سلامتی، معاشی اور انسانی بحران کا گہرائی سے تجزیہ کرتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ موجودہ افغان صورتحال کسی ایک واقعے یا وقتی بحران کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایک ’’نظامی اور ہمہ جہتی‘‘ بگاڑ ہے جس کے اثرات پورے خطے میں پھیل رہے ہیں۔
یہ اسٹڈی کئی ماہ پر مشتمل تحقیقی عمل کا نچوڑ ہے، جس میں سرحدی اضلاع سے فیلڈ رپورٹنگ، متعدد ممالک میں انٹرویوز، تصدیق شدہ واقعاتی ریکارڈ، ملٹی سورس ڈیٹا سیٹس اور ڈیجیٹل اسپیس کا تجزیہ شامل ہے۔ حتمی جائزہ 12 نومبر 2025 کو منعقد ہونے والے فوکس گروپ میں مکمل کیا گیا، جہاں ماہرین نے تمام شواہد کو ہم آہنگ کر کے جامع نتائج مرتب کیے۔
اہم نکات: افغانستان کا بحران داخلی انتشار، عسکریت اور معاشی انہدام کا مجموعہ
رپورٹ کے مطابق افغانستان کی صورتِ حال کو روزمرہ خبروں سے سمجھنا ممکن نہیں۔ ملک ایک ایسے دباؤ کے جال میں جکڑ چکا ہے جس میں سیاسی اخراجیت، امارتِ اسلامیہ کے اندرونی گروہی اختلافات، وسیع ہوتے عسکری محفوظ ٹھکانے، بگڑتی ہوئی معیشت اور بڑھتا ہوا انسانی بحران سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
ساؤتھ ایشیا ٹائمز کے مطابق:
- امارت کی طاقت مختلف دھڑوں میں بٹ چکی ہے جو پالیسی پر ایک دوسرے کے مخالف سمتوں میں اثرانداز ہو رہے ہیں۔
- متعدد افغان صوبوں میں عسکری گروہوں کی سرگرم موجودگی برقرار ہے، جس کے سراغ 2021 تا 2025 کے واقعاتی نقشوں اور سرحدی دراندازی کے پیٹرنز سے ملے ہیں۔
- اکتوبر 2025 سے بارڈر بندشوں کے باعث اربوں ڈالر کی تجارت منجمد ہوئی، جس سے افغان منڈیوں میں مہنگائی اور غذائی بحران بڑھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں پاکستان، ایران اور یورپی ریاستوں سے 24 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کی واپسی نے امارت پر بے تحاشا دباؤ ڈال دیا ہے، لیکن حکومت اب تک کوئی منظم ری انٹیگریشن فریم ورک نہیں بنا سکی۔ ننگرہار، کابل، ہرات، لغمان اور نیمروز اس دباؤ کا سب سے زیادہ سامنا کر رہے ہیں۔
تحقیق کی تصدیق اقوام متحدہ، عالمی بینک، اوپن سورس سی ٹی ڈی ریکارڈ، تاجر برادری اور کمیونٹی ایکٹرز سے حاصل شدہ ڈیٹا سے کی گئی۔ ڈیجیٹل اسپیس میں جی ڈی آئی سے منسلک نیٹ ورکس کی سرگرمیوں کا بھی تجزیہ شامل تھا۔
پاکستان اور خطے کیلئے بڑھتا ہوا خطرہ
مطالعہ کے مطابق افغانستان کا موجودہ بحران پاکستان کیلئے ایک ’’کثیر جہتی‘‘ چیلنج میں بدل چکا ہے، جو ایک ایسے ہمسایہ ملک کی پالیسیوں سے جڑا ہے جو اب غیر یقینی، منتشر اور بحران زدہ ہو چکا ہے۔ اس کے اثرات:
- ایران
- وسطی ایشیائی ریاستیں
- خلیجی ممالک
- اور جنوبی ایشیائی استحکام
تک پھیل رہے ہیں۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ افغانستان کا سیاسی انتشار، عسکریت پسندی اور معاشی انجماد پورے خطے کے سیکیورٹی اور تجارتی ماحول کو متاثر کرنے والا مستقل عنصر بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ کی مکمل تفصیلات
اسٹڈی میں افغانستان کے دھڑوں، عسکری سرگرمیوں، اقتصادی اشاریوں، سرحدی پیٹرنز اور 2026 کے ممکنہ منظرناموں پر مبنی نقشے اور تفصیلی پروفائلز شامل ہیں۔ مکمل رپورٹ ساؤتھ ایشیا ٹائمز کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔
دیکھیں: افغانستان میں دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں، روس نے عالمی برادری کو خبردار کردیا