امریکی حکام نے افغان شہریوں کو جاری کیے گئے تمام ویزے فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے پریس کانفرنس میں اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اقدام سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔ ترجمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں امریکا منتقل ہونے والے افغان شہریوں میں سے بیشتر افراد امن و امان کے لیے خطرہ قرار دیے گئے ہیں، جس کے بعد امریکی انتظامیہ نے تمام افغان شہریوں کی از سر نو سیکیورٹی اسکریننگ کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی سلامتی اولین ترجیح
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق نیشنل گارڈز واقعے کے بعد امریکی انتظامیہ نے ویزا جاری کرنے کے عمل کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق تمام امریکی سفارت خانوں حکم جاری کیا گیا ہے کہ افغان شہریوں کے ویزے عارضی طور پر روک دیے جائیں۔ نیز متعدد ممالک سے آنے والے افراد کی پناہ کی درخواستیں بھی فی الحال مؤخر کر دی گئی ہیں۔
غیر قانونی تارکین وطن کے لیے اقدامات
ترجمان کیرولائن لیوٹ نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ امیگریشن نظام کو مزید سخت بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے جسکے نتیجے میں تمام غیر قانونی تارکین وطن کو واپس اپنے ممالک بھیجا جائے گا۔ اسی طرح وزارتِ خارجہ نے ویزا جاری کرنے کے عمل کو مزید سخت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکی ویزا کسی بھی شخص کا بنیادی حق نہیں بلکہ ایک مراعاتی و اضافی سہولت ہے جو فقط مخصوص شرائط کی بنیاد پر دی جاتی ہے۔
افغان شہریوں کا ریکارڈ
پریس کانفرنس کے دوران ترجمان نے متعدد افغان شہریوں کے مجرمانہ ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغان شہریوں نے مختلف امریکی قوانین کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔ انہوں نے صومالی مہاجرین کی مبینہ دھوکا دہی اور کووڈ کے دوران اربوں ڈالر کے ناجائز مالی فوائد کے واقعات کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد امریکی نظام کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اپنی سلامتی، سیکیورٹی اور قومی مفادات کو ترجیح دیتا ہے اور ایسے مشکوک و مجرمانہ افراد کو امریکا میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دیکھیں: افغان طالبان کے خلاف مزاحمتی گروہوں کی کارروائیاں تیز؛ فاریاب اور قندوز میں متعدد طالبان ہلاک