انہوں نے کہا کہ خلیل زاد نے بغیر حقائق دیکھے ان دعوؤں کو آگے بڑھا کر طالبان انٹیلیجنس کے جھوٹ کو عالمی سطح پر وزن دینے کی کوشش کی، جس سے وہ طالبان کے ایجنڈے کے لیے “ایک مفید بے وقوف” بن چکے ہیں۔

December 3, 2025

اداکارہ بشریٰ انصاری نے کراچی کے خراب حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہر کے ذمہ داران سے فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کردیا

December 3, 2025

کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات کو نظرانداز کرنا برطانیہ کے مفادات کے خلاف ہے

December 3, 2025

طالبان کے تین برسوں میں معاشی سرگرمیاں منجمد ہو گئیں، روزگار کے مواقع ختم ہو گئے اور حکمرانی کا شدید خلا پیدا ہو گیا۔ ملک اس مقام تک پہنچ چکا ہے کہ عوام کے لیے آنے والے دن محض بقا کی جنگ سے زیادہ کچھ نہیں۔ اوچا کے مطابق جس نصف آبادی کو فوری امداد کی ضرورت ہے، وہ دراصل بڑے بحران کی ایک جھلک ہے؛ حقیقت یہ ہے کہ باقی نصف بھی غربت، غذائی قلت، مہنگائی اور سماجی انتشار کی لپیٹ میں ہے۔

December 3, 2025

نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اور خطے میں بڑھتے ہوئے تنازعات امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی علاقائی تنازعات کے پرامن اور سفارتی حل کی حمایت کی

December 3, 2025

اے ڈی بی کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کا زیرِ کاشت رقبہ 7.2 فیصد رہ گیا ہے جبکہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پانی کی کمی برقرار رہی تو غذائی قلت اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خدشہ ہے۔

December 3, 2025

آبی ماہرین کا انتباہ: بلوچستان پانی کی شدید قلت اور خشک سالی کی لپیٹ میں

اے ڈی بی کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کا زیرِ کاشت رقبہ 7.2 فیصد رہ گیا ہے جبکہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پانی کی کمی برقرار رہی تو غذائی قلت اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خدشہ ہے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کا زیرِ کاشت رقبہ 7.2 فیصد رہ گیا ہے جبکہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پانی کی کمی برقرار رہی تو غذائی قلت اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خدشہ ہے۔

آبی ماہرین کے مطابق بلوچستان کے بحران کی بنیادی وجوہات کم بارشیں اور زیرِ زمین پانی کی تیز گراوٹ ہیں

December 3, 2025

بلوچستان اس وقت شدید خشک سالی اور پانی کے بحران کی لپیٹ میں ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں زیرِ کاشت رقبہ کم ہوکر محض 7.2 فیصد رہ گیا ہے۔ زرعی ماہرین نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ہنگامی بنیادوں مؤثر آبی انتظامی اقدامات نہ کیے گئے تو غذائی قلت اور وسیع پیمانے پر نقل مکانی جیسے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

متاثرہ علاقوں کی صورتحال
رپورٹ کے مطابق ہنہ جیسے علاقے جو کبھی سیب کے باغات کے حوالے سے مشہور تھے لیکن اب یہ علاقہ پانی کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ بارز اور پانی کی کمی کے باعث باغات سوکھ رہے ہیں جس سے کسانوں کی روزی روٹی بھی شدید خطرے میں ہے۔ مقامی کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ پانی کی عدم دستیابی نے نہ صرف فصلوں کو تباہ کیا ہے بلکہ ان کی روزی روٹی کو بھی شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔

بحران کی وجوہات
ماہرین کے مطابق بلوچستان کے بحران کی بنیادی وجوہات میں بارشوں میں مسلسل کمی، اور زیرِ زمین پانی کی سطح میں تیزی سے ہونے والی گراوٹ شامل ہیں۔ رپورٹس کے مطابق صوبے میں زیرِ زمین پانی کی سطح ہر سال 3 سے 4 فٹ تک نیچے جا رہی ہے، جس کے باعث دیہی علاقوں کی تقریباً 75 فیصد آبادی براہ راست متاثر ہو رہی ہے۔

ماہرین کی رائے
زرعی و آبی امور کے ماہرین کا مؤقف ہے کہ ڈیموں کی تعمیر، پانی کے جدید ذخیرہ کاری طریقوں کو اپنانا اور آبی وسائل کے موثر انتظام کے لیے جامع اصلاحات ناگزیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فوری اور ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو نہ صرف صوبے کی زراعت تباہ ہو جائے گی بلکہ ملکی خوراک کی سلامتی بھی شدید خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

دیکھیں: بلوچستان میں ایک ہفتے کے دوران ایک ارب کا اسمگل شدہ مال ضبط کر لیا گیا

متعلقہ مضامین

انہوں نے کہا کہ خلیل زاد نے بغیر حقائق دیکھے ان دعوؤں کو آگے بڑھا کر طالبان انٹیلیجنس کے جھوٹ کو عالمی سطح پر وزن دینے کی کوشش کی، جس سے وہ طالبان کے ایجنڈے کے لیے “ایک مفید بے وقوف” بن چکے ہیں۔

December 3, 2025

اداکارہ بشریٰ انصاری نے کراچی کے خراب حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہر کے ذمہ داران سے فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کردیا

December 3, 2025

کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات کو نظرانداز کرنا برطانیہ کے مفادات کے خلاف ہے

December 3, 2025

طالبان کے تین برسوں میں معاشی سرگرمیاں منجمد ہو گئیں، روزگار کے مواقع ختم ہو گئے اور حکمرانی کا شدید خلا پیدا ہو گیا۔ ملک اس مقام تک پہنچ چکا ہے کہ عوام کے لیے آنے والے دن محض بقا کی جنگ سے زیادہ کچھ نہیں۔ اوچا کے مطابق جس نصف آبادی کو فوری امداد کی ضرورت ہے، وہ دراصل بڑے بحران کی ایک جھلک ہے؛ حقیقت یہ ہے کہ باقی نصف بھی غربت، غذائی قلت، مہنگائی اور سماجی انتشار کی لپیٹ میں ہے۔

December 3, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *