افغانستان نے روس سے براہِ راست خام تیل خریدنے اور درآمد کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے، اور حال ہی میں تیل سے بھری ایک مال بردار ٹرین وسطی ایشیا سے گزر کر مغربی شہر ہرات پہنچی ہے۔ یہ اقدام افغان حکومت کے لیے توانائی کی خود مختاری اور بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود توانائی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ایک بڑی کوشش ہے۔
ایک مال بردار تیل ٹرین عام طور پر 30 ہزار سے 50 ہزار ٹن خام تیل لانے کی گنجائش رکھتی ہے، اور افغان حکام کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں روس سے تیل کی درآمد میں اضافہ ہوگا۔
طویل عرصے سے افغانستان عملی طور پر پاکستان پر منحصر تھا جب تیل اور دیگر ایندھن خلیجی ممالک یعنی عرب ریاستوں سے خریدا جاتا تھا اور کراچی بندرگاہ کے ذریعے افغانستان پہنچتا تھا۔ اس راستے میں کسٹمز، ٹرانسپورٹ اور سرحدی انتظام پاکستان کنٹرول کرتا تھا، مگر اس نئے اقدام کے بعد افغانستان نے توانائی کے حصول کے لیے ایک متبادل راہ اختیار کر لی ہے۔ تاہم مقامی تاجروں اور ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ روس اور دیگر راستوں سے تجارت نہ صرف مہنگی اور مشکل ہے بلکہ دیرپا بھی نہیں ہے اور جلد افغانستان کو دوبارہ پاکستان کی جانب رخ کرنا پڑے گا۔
افغان حکام نے کہا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف ملک کی توانائی ضروریات پوری کرنے میں معاون ہو گا بلکہ خطے میں افغانستان کی تجارتی اور اقتصادی آزادی کو بھی تقویت دے گا۔
دیکھیں: مزار شریف میں نامعلوم افراد نے ترکمان بزرگ کو قتل کر دیا