افغانستان کی جانب سے یہ دعوی کیا گیا ہے کہ احمد مسعود اور شہاب المہاجر کے درمیان ہونے والی ملاقات پاکستان کی کوششوں سے ہوئی ہے۔ جس کا مقصد ان دونوں طالبان مخالف گروہوں کو متحد کرنا اور انہیں طالبان کے خلاف استعمال کرنا کہا گیا ہے۔ اور ساتھ یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ پاکستان کے مختلف حصوں میں متعدد داعش کے مراکز موجود ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ٹی ٹی پی، آئی ایس کے پی، ای ٹی آئی ایم اور القاعدہ افغانستان میں دن بدن طاقت پکڑتے جا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب پاکستان میں ٹی ٹی پی اور القاعدہ جیسے گروہوں کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد ہے۔
A meeting between Ahmad Massoud and Shihab al-Muhajir has taken place through Pakistan's efforts.
— Ph.D Cheryl Benard (@BenardPh51925) December 9, 2025
Pakistan aims to unite these two anti-Taliban groups and use them against the Taliban government.
There are multiple ISIS centers in different parts of Pakistan, and the… pic.twitter.com/sJJMKckA8D
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ
اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی 2023۔24 کی تحقیقات کے مطابق افغان سرزمین آئی ایس کے پی، ٹی ٹی پی، القاعدہ، ای ٹی آئی ایم، آئی ایم یو سمیت متعدد غیر ملکی جنگجوؤں کا اماجگاہ بن چکی ہے۔ مذکورہ گروہ کنر، بدخشان، بلخ، بغلان، کابل اور پکتیکا۔ خوست کی راہداریوں میں سرعام اپنی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی میں پنج شیر میں القاعدہ سے منسلک بیس پر ہونے والی کارروائی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ متعدد بین الاقوامی گروہ افغان طالبان کے دورِ حکومت میں بھی سرگرم ہیں، حالانکہ طالبان حکام نے دوحہ معاہدے میں ان تمام گروہوں کے خلاف عملی اقدامات کا وعدہ کیا تھا۔بالخصوص ای ٹی آئی ایم، ٹی آئی پی نے 2023 کے بعد بدخشان، بلخ، بغلان اور کابل میں اویغور تمیں تربیتی مراکز قائم کیے ہیں، جس کی علاقائی اور اقوام متحدہ کے تحقیقات میں تصدیق ہو چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق کابل کی جانب سے پاکستان پر الزامات کا سلسلہ دراصل ایک حکمت عملی ہے، جس کا مقصد طالبان مخالف ممالک کی قانونی و سفارتی حیثیت کو کمزور کرنا اور بین الاقوامی توجہ کو حقیقی مسائل سے ہٹانا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ افغان سرزمین اب بھی ٹی ٹی پی، جند اللہ، آئی ایس کے پی سمیت متعدد بین الاقوامی گروہوں کا محفوظ ٹھکانہ بنی ہوئی ہے جو پاکستان، ایران، وسطی ایشیا اور خود افغان عوام پر حملوں میں ملوث ہیں۔
بین الاقوامی دباؤ اور الزامات
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب کابل پر ان گروہوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا ہے تو وہ معلومات اور حقائق کو مسخ کرکے پیش کرتے ہیں اور الزامات کا رخ پاکستان کی جانب موڑ دیتا ہے۔ لہذا تمام تر شواہد اور حقائق یہی ظاہر کرتے ہیں کہ افغانستان آج دنیا کے سب سے زیادہ غیر ملکی جنگجوؤں کے محفوظ ٹھکانوں کا مرکز بن چکا ہے۔
دیکھیں: افغان وزیرِ داخلہ کی قازقستان کے خصوصی نمائندے سے اہم ملاقات