وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب اور برطانیہ کی وزیر برائے ڈیولپمنٹ بیرونس چیپمین کے درمیان بدھ کے روز آٹھ سال بعد پہلی بار وفاقی سطح پر پاک۔برطانیہ ترقیاتی مذاکرات ہوئے، جن میں اقتصادی تعاون، ساختی اصلاحات اور باہمی سرمایہ کاری کے امکانات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
مذاکرات میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ بھی شریک ہوئیں۔ حکام کے مطابق وزیرِ سطحی مکالمے کی بحالی اس امر کی علامت ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی روابط میں نئی پیش رفت سامنے آ رہی ہے خصوصاً اس وقت جب پاک–برطانیہ دوطرفہ تجارت پہلی بار 5.5 ارب پاؤنڈ سے تجاوز کر چکی ہے اور 200 سے زائد برطانوی کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں۔
اجلاس میں پاکستان کے جاری اصلاحاتی اقدامات، ترقیاتی ترجیحات اور تجارت، سرمایہ کاری اور ماحولیاتی لچک کے حوالے سے تعاون کے نئے مواقع کا جائزہ لیا گیا۔
بیرونس چیپمین اور وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے بدھ کی صبح پاک-یو کے ایجوکییشن گیٹ وے کے اگلے مرحلے کا افتتاح بھی کیا، جو برٹش کونسل اور ایچ ای سی کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ اس مرحلے میں ایک اسٹارٹ اپ فنڈ شامل ہے جس کا مقصد تحقیقی کام کو تجارتی مواقع میں بدلنے اور پاکستانی طلبہ کے لیے برطانوی یونیورسٹیوں کے ڈسٹنس لرننگ پروگرامز تک رسائی میں اضافہ کرنا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل میں برطانیہ کی معاونت پر شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ حکومت ٹیکس اصلاحات، توانائی شعبے کی کارکردگی، سرکاری اداروں کی تنظیم نو، پبلک فنانس مینجمنٹ اور نجکاری جیسے شعبوں میں نمایاں پیش رفت کر رہی ہے۔ انہوں نے بجلی کے شعبے میں کارکردگی بہتر بنانے، قرضوں کے مؤثر انتظام، پنشن اصلاحات، اور مالی نظم و ضبط کی بحالی کے لیے کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔
فریقین نے پاکستان کے صوبائی اختیارات کے تناظر میں صحت، تعلیم، آبادی مینجمنٹ اور موسمیاتی تبدیلی کے مقابلے میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے وفاقی و صوبائی سطح پر بہتر رابطہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ خواتین کی معاشی شمولیت، آبادی کے دباؤ اور سماجی تحفظ کے امور بھی زیرِ بحث آئے۔
بیرونس چیپمین نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی اور پاکستان کے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے ضابطہ جاتی اصلاحات کا آغاز کیا۔ وزیرِ موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک کے ساتھ مل کر انہوں نے پاک–برطانیہ گرین کمپیکٹ کا اعلان کیا، جو ماحولیات کے تحفظ، گرین ٹیکنالوجی اور نوعیت کے تحفظ میں مشترکہ کوششوں کا ایک فریم ورک فراہم کرتا ہے۔
بیرونس چیپمین نے کہا: “پاکستان برطانیہ کے لیے ایک اہم شراکت دار ہے۔ ہم منظم جرائم اور غیر قانونی نقل و حرکت کے اسباب کے خلاف مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ دونوں ممالک محفوظ رہیں۔ ہم پاکستان کے دیرینہ دوست ہیں، جیسا کہ سیلاب کے دوران ہماری مدد اس کی مثال ہے۔”
دونوں ممالک نے اپنے دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور باہمی ترقیاتی ترجیحات پر قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا، جن میں اعلیٰ سطحی سفارتی روابط، نجی شعبے کی شراکت داری اور موسمیاتی اقدامات کا فروغ شامل ہے۔