وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے رائٹرز کی جانب سے شائع ہونے والی اس خبر کو غلط اور قیاس آرائی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے، جس میں چیف آف ڈیفنس فورس جنرل عاصم منیر کے مبینہ امریکی دورے اور غزہ میں پاکستانی فوجی تعیناتی سے متعلق دعوے کیے گئے تھے۔
ترجمان وزارتِ خارجہ نے واضح طور پر کہا کہ چیف آف ڈیفنس فورس کے کسی امریکی دورے کا کوئی شیڈول طے نہیں اور اگر مستقبل میں ایسا کوئی دورہ طے پایا تو اس کا باضابطہ اعلان متعلقہ فورمز پر کیا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق میڈیا رپورٹس پر مبنی قیاس آرائیاں حقائق کے منافی ہیں۔
وزارتِ خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کی بیرونِ ملک فوجی تعیناتی سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ کسی بھی غیر ملکی مشن کے لیے اقوام متحدہ کا واضح مینڈیٹ، متعین قواعدِ کار اور پارلیمانی نگرانی لازم ہوتی ہے، جبکہ موجودہ حالات میں ان میں سے کوئی بھی شرط پوری نہیں ہوتی۔
ترجمان نے یاد دلایا کہ پاکستان 1960 سے اب تک اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد فوجی خدمات انجام دے چکا ہے، تاہم پاکستان نے کبھی بھی ایسے مشنز میں شرکت نہیں کی جن میں بین الاقوامی قانونی جواز موجود نہ ہو یا جن کا مقصد مقامی مزاحمتی گروہوں، بشمول حماس، کو بزور طاقت غیر مسلح کرنا ہو۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اس معاملے پر پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ
“غزہ میں ہمارا کردار امن قائم رکھنا ہے، امن نافذ کرنا نہیں”
اور پاکستان کا یہ مؤقف بدستور برقرار ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بعض رپورٹس میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاکستان پر غزہ کے معاملے پر فوجی دستے فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، جو بیرونی اثر و رسوخ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور پاکستان کی آئینی، داخلی اور اسٹریٹجک حدود کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بیرونِ ملک فوجی تعیناتیاں سیاسی، قانونی اور سلامتی کے سنگین مضمرات رکھتی ہیں، جنہیں میڈیا کی قیاس آرائیوں کے ذریعے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
وزارتِ خارجہ نے اس امر پر بھی زور دیا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان روابط سفارتی معمولات اور تعلقات کی بحالی کے تناظر میں ہیں، نہ کہ کسی قسم کی تابع داری یا عملی عسکری ہم آہنگی کے تحت۔
بیان میں کہا گیا کہ غزہ سے متعلق مکالمہ کسی بھی صورت میں عملی فوجی وابستگی کے مترادف نہیں۔ پاکستان بدستور فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی اور فلسطینی عوام کی خواہشات کے مطابق سیاسی حل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔