پاکستان کے طلبہ، محققین اور اعلیٰ تعلیمی اداروں نے حالیہ مہینوں میں عالمی اور علاقائی سطح پر نمایاں کامیابیاں حاصل کر کے ملک کا مثبت تشخص اجاگر کیا ہے، جو پاکستان کی علمی صلاحیتوں اور عالمی تعلیمی مواقع میں فعال شمولیت کی عکاسی کرتی ہیں۔
نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسکول آف ہیلتھ سائنسز کے طالب علم محمد حاشر اسحاق نے تھائی لینڈ میں منعقدہ ایشین سائنس کیمپ 2025 میں اپنی تحقیقی پریزنٹیشن پر سلور میڈل حاصل کیا۔ ان کی یہ کامیابی پاکستان کی جانب سے خطے کے ممتاز سائنسی فورمز میں مؤثر نمائندگی کا مظہر ہے۔
ادھر غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی نے مارچ 2025 میں آئی سی پی سی ایشیا ویسٹ کانٹیننٹ فائنلز کی کامیاب میزبانی کی۔ اس عالمی سطح کے مقابلے میں پاکستان، بھارت، ایران اور بنگلہ دیش کی ممتاز کمپٹیٹیو پروگرامنگ ٹیموں نے شرکت کی، جس سے پاکستان ایک بڑے بین الاقوامی تعلیمی اجتماع کے میزبان کے طور پر نمایاں ہوا۔
تحقیقی میدان میں بھی پاکستانی ماہرین نے عالمی سطح پر اپنی شناخت منوائی۔ آغا خان یونیورسٹی اور خیبر میڈیکل کالج سے تعلق رکھنے والے دو درجن سے زائد محققین کو اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی دنیا کے سرفہرست 2 فیصد سائنسدانوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ یہ اعزاز صحت، تعلیم اور دیگر اہم شعبوں میں ان کی تحقیقاتی خدمات اور اثرات کا اعتراف ہے۔
اسی طرح زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کو ٹائمز ہائر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگز 2025 میں نمایاں عالمی مقام حاصل ہوا، جہاں اسے پائیدار ترقی کے اہداف کے حوالے سے خاص طور پر زیرو ہنگر کے شعبے میں سراہا گیا۔ یہ درجہ بندی عالمی ترقیاتی ترجیحات میں یونیورسٹی کے عملی کردار اور تحقیق کو تسلیم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستانی طلبہ اور تعلیمی ادارے محدود وسائل کے باوجود عالمی معیار پر پورا اتر رہے ہیں اور سائنس، ٹیکنالوجی، صحت اور پائیدار ترقی کے میدان میں پاکستان کا روشن مستقبل تشکیل دے رہے ہیں۔
دیکھیں: آزاد کشمیر کے وفد کی لارڈ میئر بریڈفورڈ سے ملاقات، تعلیمی تعاون پر اتفاق