راجستھان انسدادِ دہشت گردی اسکواڈ کے مطابق اسامہ ملک سے فرار ہونے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا اور دبئی کے راستے افغانستان جانے کا ارادہ رکھتا تھا۔ حکام نے بتایا کہ اگر کارروائی میں محض دو دن کی بھی تاخیر ہو جاتی تو ملزم بیرونِ ملک فرار ہونے میں کامیاب ہو سکتا تھا۔

December 22, 2025

سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ خادم حرمین شریفین کے حکم پر فیلڈ مارشل کو یہ معزز ایوارڈ پیش کیا گیا

December 22, 2025

پاکستان اور ایران میں مقیم افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل جاری ہے جس کے تحت گزشتہ روز 981 خاندان مختلف سرحدی راستوں سے افغانستان واپس پہنچے

December 22, 2025

موجودہ افغان حکومت کے لیے بھی یہ سمجھنا ناگزیر ہے کہ طاقت کے ذریعے مسلط کیا گیا اقتدار، جمہوریت، مفاہمت اور اجتماعی اتفاقِ رائے سے قائم ہونے والے امن کا نہ نعم البدل ہو سکتا ہے اور نہ ہی ایک مستحکم اور پائیدار افغانستان کے مستقبل کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔

December 21, 2025

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں جہاد جیسے حساس معاملے کا فیصلہ صرف ریاستی دائرہ اختیار میں آتا ہے

December 21, 2025

برطانیہ میں پاکستانی نوجوان عبداللہ تنولی کو 11 سالہ بچی کو چاقو سے مسلح حملہ آور سے بچانے پر غیر معمولی پذیرائی حاصل ہوئی۔ برطانوی جج نے عبداللہ کی بہادری کو سراہتے ہوئے اسے 1,000 پاؤنڈ نقد انعام دینے کا حکم دیا

December 21, 2025

ریاست کے علاوہ کسی کو جہاد کا فتویٰ دینے کا اختیار نہیں؛ فیلڈ مارشل عاصم منیر

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں جہاد جیسے حساس معاملے کا فیصلہ صرف ریاستی دائرہ اختیار میں آتا ہے
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں جہاد جیسے حساس معاملے کا فیصلہ صرف ریاستی دائرہ اختیار میں آتا ہے

فیلڈ مارشل نے آپریشن بنیان المرصوص کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کے دوران اللہ تعالیٰ کی مدد کو عملی طور پر محسوس کیا گیا، جو حق اور صداقت کی واضح تائید ہے۔

December 21, 2025

چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نے قومی علما مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ ریاست کے علاوہ کسی فرد یا گروہ کو جہاد کا حکم یا فتویٰ دینے کا اختیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں جہاد جیسے حساس معاملے کا فیصلہ صرف ریاستی دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق علما مشائخ کانفرنس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلامی ممالک میں سے محافظِ حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان کے درمیان گہرا تعلق اور مماثلت پائی جاتی ہے۔

ان کے مطابق دونوں ریاستوں کا قیام کلمۂ طیبہ کی بنیاد پر ماہِ رمضان میں ہوا اور یہ مماثلت اس بات کی دلیل ہے کہ ایک ریاست کو خادمِ حرمین اور دوسری کو محافظِ حرمین کا منصب عطا کیا گیا۔

فیلڈ مارشل نے آپریشن بنیان المرصوص کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کے دوران اللہ تعالیٰ کی مدد کو عملی طور پر محسوس کیا گیا، جو حق اور صداقت کی واضح تائید ہے۔

افغانستان سے متعلق گفتگو میں انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی پشت پناہی سے دہشت گردی کے ذریعے شہریوں اور معصوم بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فیلڈ مارشل کے مطابق فتنہ الخوارج کی وہ تنظیمیں جو افغانستان سے پاکستان میں کارروائیاں کر رہی ہیں، ان میں تقریباً 70 فیصد عناصر افغانی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کو فتنہ الخوارج اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ جن قوموں نے اپنے اسلاف کی علمی اور فکری میراث کو ترک کر دیا، وہ زوال کا شکار ہو گئیں۔ انہوں نے علما اور مشائخ کو اس جانب متوجہ کیا کہ وہ معاشرے میں فکری رہنمائی کا کردار ادا کریں اور ریاست کے ساتھ مل کر انتہا پسندی اور دہشت گردی کے بیانیے کا مؤثر توڑ کریں۔

دیکھیں: بھارتی ریاست بہار کے وزیرِ اعلیٰ کی جانب سے مسلم خاتون کے نقاب کی بے حرمتی، بھارت اور پاکستان میں شدید مذمت

متعلقہ مضامین

راجستھان انسدادِ دہشت گردی اسکواڈ کے مطابق اسامہ ملک سے فرار ہونے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا اور دبئی کے راستے افغانستان جانے کا ارادہ رکھتا تھا۔ حکام نے بتایا کہ اگر کارروائی میں محض دو دن کی بھی تاخیر ہو جاتی تو ملزم بیرونِ ملک فرار ہونے میں کامیاب ہو سکتا تھا۔

December 22, 2025

سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ خادم حرمین شریفین کے حکم پر فیلڈ مارشل کو یہ معزز ایوارڈ پیش کیا گیا

December 22, 2025

پاکستان اور ایران میں مقیم افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل جاری ہے جس کے تحت گزشتہ روز 981 خاندان مختلف سرحدی راستوں سے افغانستان واپس پہنچے

December 22, 2025

موجودہ افغان حکومت کے لیے بھی یہ سمجھنا ناگزیر ہے کہ طاقت کے ذریعے مسلط کیا گیا اقتدار، جمہوریت، مفاہمت اور اجتماعی اتفاقِ رائے سے قائم ہونے والے امن کا نہ نعم البدل ہو سکتا ہے اور نہ ہی ایک مستحکم اور پائیدار افغانستان کے مستقبل کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔

December 21, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *