چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نے قومی علما مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ ریاست کے علاوہ کسی فرد یا گروہ کو جہاد کا حکم یا فتویٰ دینے کا اختیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں جہاد جیسے حساس معاملے کا فیصلہ صرف ریاستی دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق علما مشائخ کانفرنس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلامی ممالک میں سے محافظِ حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان کے درمیان گہرا تعلق اور مماثلت پائی جاتی ہے۔
‼️چیف آف آرمی سٹاف و چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈمارشل سید عاصم منیرکا قومی علماء مشائخ کانفرنس سے اہم خطاب
— Eagle Eye (@zarrar_11PK) December 21, 2025
کانفرنس کا انعقاد 10 دسمبر 2025 کو اسلام آباد میں ہوا، جس میں ملک بھر سے تمام مکاتب فکر کے علماء اور مشائخ نے بھرپور شرکت کی
فیلڈ مارشل نے ملک کو درپیش چیلنجز، دہشتگردی، قومی… pic.twitter.com/ureFGXjpUb
ان کے مطابق دونوں ریاستوں کا قیام کلمۂ طیبہ کی بنیاد پر ماہِ رمضان میں ہوا اور یہ مماثلت اس بات کی دلیل ہے کہ ایک ریاست کو خادمِ حرمین اور دوسری کو محافظِ حرمین کا منصب عطا کیا گیا۔
فیلڈ مارشل نے آپریشن بنیان المرصوص کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کے دوران اللہ تعالیٰ کی مدد کو عملی طور پر محسوس کیا گیا، جو حق اور صداقت کی واضح تائید ہے۔
افغانستان سے متعلق گفتگو میں انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی پشت پناہی سے دہشت گردی کے ذریعے شہریوں اور معصوم بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فیلڈ مارشل کے مطابق فتنہ الخوارج کی وہ تنظیمیں جو افغانستان سے پاکستان میں کارروائیاں کر رہی ہیں، ان میں تقریباً 70 فیصد عناصر افغانی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کو فتنہ الخوارج اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ جن قوموں نے اپنے اسلاف کی علمی اور فکری میراث کو ترک کر دیا، وہ زوال کا شکار ہو گئیں۔ انہوں نے علما اور مشائخ کو اس جانب متوجہ کیا کہ وہ معاشرے میں فکری رہنمائی کا کردار ادا کریں اور ریاست کے ساتھ مل کر انتہا پسندی اور دہشت گردی کے بیانیے کا مؤثر توڑ کریں۔