برطانیہ میں پاکستانی نوجوان عبداللہ تنولی کو غیر معمولی پذیرائی مل رہی ہے۔ برطانوی جج نے 11 سالہ بچی کو چاقو سے مسلح حملہ آور سے بچانے پر عبداللہ کی بہادری کو سراہتے ہوئے اسے عوامی 1,000 پاؤنڈ نقد انعام دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ مذکورہ اقدام انسانی ہمدردی اور شہری ذمہ داری کی نمایاں مثال قرار دیا جا رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عبداللہ تنولی ایک دکان پر سکیورٹی گارڈ کے فرائض انجام دے رہے تھے کہ اسی دوران انہوں نے ایک 11 سالہ بچی کی چیخیں سنیں جو ایک چاقو بردار حملہ آور کے نشانے پر تھی۔ عبداللہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بچی کو محفوظ مقام پر پہنچایا اور دیگر سکیورٹی گارڈز کی مدد سے حملہ آور کو پولیس کی آمد تک قابو میں رکھا۔
عدالتی سماعت کے دوران جج نے عبداللہ کی بہادری کو قابلِ تحسین قرار دیا اور اسے نقد انعام دینے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی حملہ آور پون پنٹارو کو ہائی سکیورٹی مینٹل ہاسپٹل منتقل کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی، جس میں کہا گیا کہ حملہ آور معاشرے کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔
واقعے کے بعد عبداللہ تنولی برطانیہ میں ایک ہیرو کے طور پر سامنے آئے اور مختلف سماجی اور فلاحی اداروں کی جانب سے انہیں متعدد اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ پاکستانی کمیونٹی کے لیے یہ واقعہ فخر کا باعث قرار پایا ہے اور ماہرین کے مطابق اس طرح کے اقدامات مثبت سماجی رویوں کو فروغ دیتے ہیں اور انسانیت کی خدمت کی سرحدوں کی غیر موجودگی کو ظاہر کرتے ہیں۔