بھارتی ریاست راجستھان کی انسدادِ دہشت گردی اسکواڈ نے نومبر میں جالور ضلع کے سانچور علاقے سے ایک مولوی کو گرفتار کیا ہے، جس پر گزشتہ چار برسوں سے تحریک طالبان پاکستان کے اعلیٰ کمانڈروں سے رابطے میں رہنے کا الزام ہے۔
حکام کے مطابق گرفتار ملزم، جس کی شناخت اسامہ کے نام سے کی گئی ہے، پر کم از کم چار افراد کو انتہا پسند نظریات کی طرف مائل کرنے اور انہیں ٹی ٹی پی کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش کا الزام ہے۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم مبینہ طور پر نوجوانوں کو شدت پسند تنظیم کے لیے ذہنی طور پر تیار کر رہا تھا۔
راجستھان انسدادِ دہشت گردی اسکواڈ کے مطابق اسامہ ملک سے فرار ہونے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا اور دبئی کے راستے افغانستان جانے کا ارادہ رکھتا تھا۔ حکام نے بتایا کہ اگر کارروائی میں محض دو دن کی بھی تاخیر ہو جاتی تو ملزم بیرونِ ملک فرار ہونے میں کامیاب ہو سکتا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد اس کے روابط، مالی معاونت اور ممکنہ نیٹ ورکس کی مزید چھان بین جاری ہے، جبکہ یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر سرگرم شدت پسند تنظیموں کے ساتھ ممکنہ روابط کے تناظر میں حساس سمجھا جا رہا ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق تفتیش مکمل ہونے کے بعد مزید تفصیلات اور ممکنہ گرفتاریوں سے متعلق معلومات سامنے آنے کا امکان ہے۔