افغان حکومت کی جانب سے دریائے کنڑ پر ڈیموں کی فوری تعمیر کا اعلان متوقع ہے، جو پاکستان کے لیے پانی کے بہاؤ میں ممکنہ کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
وزارتِ پانی و توانائی کے مطابق، افغان امیرالمؤمنین شیخ ہیبت اللہ اخوندزادہ نے ہدایت جاری کی ہے کہ دریائے کنڑ پر ڈیموں کی تعمیر کا کام فوراً شروع کیا جائے اور اس حوالے سے معاہدے غیر ملکی کمپنیوں کے بجائے افغان کمپنیوں سے کیے جائیں۔
افغان وزیرِ پانی و توانائی ملا عبد اللطیف منصور نے کہا کہ “افغانستان اپنے پانیوں کے بارے میں خود فیصلے کرنے کا حق رکھتا ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈیم ملکی ترقی اور توانائی کے حصول کے لیے ضروری ہیں۔
طالبان کے نائب وزیرِ اطلاعات مجاہد فراحی نے بھی تصدیق کی کہ وزارت کو دریائے کنڑ پر ڈیموں کی تعمیر کے احکامات موصول ہو چکے ہیں، اور جلد عملی اقدامات کیے جائیں گے۔
بڑی خبر | افغانستان بھی پاکستان دشمنی میں بھارت کے نقش قدم پر چل پڑا۔
— HTN Urdu (@htnurdu) October 24, 2025
افغان حکومت کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے وزارت پانی و توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیموں کی فوری تعمیر کا حکم دیا ہے۔ افغان وزیر ملا عبد اللطیف منصور نے اس حوالے سے کہا کہ افغانستان اپنے پانیوں کے فیصلے کرنے… pic.twitter.com/EgIVuZsYRd
یاد رہے کہ دریائے کنڑ، پاکستان کے ضلع چترال سے نکل کر افغانستان کے صوبہ نورستان اور کنڑ سے گزرتا ہے، جہاں اسے دریائے کابل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ دریا بعد ازاں خیبر پاس کے راستے پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور بالآخر دریائے سندھ کے طاس کا حصہ بن جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، اگر افغانستان دریائے کنڑ پر بڑے ڈیم تعمیر کرتا ہے، تو اس سے پاکستان میں پانی کا بہاؤ متاثر ہو سکتا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں زرعی نظام دباؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بھارت کے دریاؤں پر ڈیم بنانے کے اقدامات سے مشابہ ہے، جس کے باعث خطے میں پانی کے بحران کا نیا تنازعہ جنم لے سکتا ہے۔
دیکھیں: وزیرِ دفاع کا بیان ہی پاکستان سے معاہدے کی اصل تفصیل ہے؛ افغان وزارت دفاع