سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغانستان کی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس (جی ڈی آئی) نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں کو انتظامی ردوبدل کے نام پر مقامی آبادیوں میں آباد کرنا شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ اقدام استنبول مذاکرات کے بعد بین الاقوامی نگرانی کے پیشِ نظر کیا گیا ہے جسکا بنیادی مقصد ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو محفوظ راستہ فراہم کرنا ہے۔
زیرِ نظر خفیہ مراسلہ جس میں طالبان حکومت نے مقامی کمانڈروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ٹی ٹی پی سے وابستہ افراد کو ان کی ذمہ داروں سے ہٹاکر قریبی بستیوں میں آباد کریں۔ مزید کہا گیا کہ نسلی و مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھتے ہوئے ٹی ٹی پی کے ان عناصر کو مرکزی کیمپوں سے دور رکھا جائے، تاکہ ان کی شناخت کو پاکستانی انٹیلیجنس ادارے شناخت نہ کر سکیں۔
پاکستان کا ردعمل اور خدشات
سیکیورٹی حلقوں نے اس عمل کے ذریعے دہشت گردوں کو تحفظ دینے کی ایک نئی حکمتِ عملی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام استنبول مذاکرات میں کیے گئے افغان وعدوں کے متضاد ہے۔ دیکھا جائے تو پاکستان کی عسکری قیادت پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کسی بھی حملے کا فیصلہ کُن اور بروقت جواب دیا جائے گا۔
سیکیورٹی ماہرین کے مطابق اگر طالبان حکومت نے یہ سلسلہ جاری رکھا تو یہ بین الاقوامی امن معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہوگی، جس کے نتیجے میں افغانستان کو مزید سفارتی و معاشی تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
دیکھیں: طالبان کے اندرونی مسائل اور مالی مفادات نے استنبول مذاکرات کو لگ بھگ ناکام بنا دیا