طالبان حکومت نے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی ہیں

November 7, 2025

ایچ ٹی این اُردو سے خصوصی گفتگو میں بیرسٹر علی ظفر گوہر نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور اس کے پاس صلاحیت بھی موجود ہے، چاہے پھر کشیدگی افغانستان سے ہو یا بھارت سے

November 7, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قازق صدر قاسم جومارت ٹوکایف کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ میں اعلان کیا کہ قازقستان ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگیا ہے

November 7, 2025

سیاسی اختلافات جمہوری عمل کا حصہ ہیں مگر مساجد، شہداء اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی اور پروپیگنڈا کرنا ریاست سے غداری کے مترادف ہے

November 7, 2025

پاک افغان استنبول مذاکرات کا تیسرے دور 13 گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوا۔ سرحدی جھڑپوں کے باوجود فریقین نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا

November 7, 2025

آج افغانستان دنیا کے تین بڑے منشیات پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہے، اور اگر عالمی برادری نے سخت موقف نہ اپنایا تو یہ ملک جلد ہی مصنوعی منشیات کے لیے بھی وہی کردار ادا کرے گا جو ماضی میں افیون کے لیے کرتا آیا ہے۔

November 7, 2025

افغان حکومت کے ادھورے وعدے، ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں کی اب بھی سرپرستی جاری

طالبان حکومت نے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی ہیں

1 min read

طالبان حکومت نے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی ہیں

مستند رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت نے القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان اور داعش خراسان جیسے دہشت گرد گروہوں کو مکمل آزادی دے رکھی ہے

November 7, 2025

افغان حکومت کی جانب سے بین الاقوامی معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزیوں سے خطے کے مان وامان کو شدید خطرات لاحق ہوئے ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق طالبان حکومت نے دوحہ معاہدہ سمیت مخلتف معاہدوں کے باوجود افغان سرزمین پر دہشت گرد خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی۔

قول و فعل میں تضاد

دوہزار بیس کے کے دوحہ معاہدے کے تحت افغان حکومت نے نسلی اقلیتوں کی شمولیت، خواتین کے حقوق اور دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائیوں جیسے وعدے کیے تھے۔ تاہم افسوسناک المیہ یہ ہے کہ افغان حکومت نے ان میں سے اکثر شقوں پر عمل ہی نہیں کیا ہے۔ بالخصوص خواتین کی تعلیم اور ملازمت پر عائد پابندیاں تاحال برقرار ہیں، جبکہ طالبان حکومت میں غیر پشتون نسلی گروہوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔

دہشتگرد گروہوں کو کُھلی چھوٹ
مستند رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت نے القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان اور داعش خراسان جیسے دہشت گرد گروہوں کو مکمل آزادی دے رکھی ہے۔ ان گروہوں کو کابل میں رہائش، سہولیات اور اسلحہ تک رکھنے کی اجازت ہے۔ یہ صورت حال پاکستان سمیت پڑوسی ممالک کے لیے سنگین سلامتی کے خطرات پیدا کر رہی ہے۔

پاکستان کی سلامتی کو درپیش تحدیات
گزشتہ چند سالوں سے افغان حکومت کی پالیسی کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق سرف رواں سال پاکستان 16 اہلکار دہشت گرد حملوں میں جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں۔ جبکہ جوابی کارروائیوں میں 135 افغان شہری ہلاک ہوئے ہیں، جو دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث پائے گئے۔

سفارتی کوششوں کے نتائج
حکومتِ پاکستان نے افغان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ 2021 کے بعد سے چار وزارتِ خارجہ سطح کے دورے، آٹھ بارڈر کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس اور متعدد سیکرٹری سطح کی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ تاہم طالبان حکومت کی جانب سے وعدوں کے برعکس ٹی ٹی پی اور بلوچستان لبریشن آرمی جیسے گروہوں کی سرپرستی و معاونت کرنا پاکستان کے لیے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔

بین الاقوامی ردعمل
بین الاقوامی برادری نے طالبان حکومت کے رویے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر طالبان حکومت وعدوں کی پاسداری نہیں کرے گی تو انہیں عالمی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس صورت میں افغان شہریوں کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا جو پہلے ہی معاشی و رہن سہن کی مشکلات سے دوچار ہیں۔

سیکیورٹی ماہرین کے مطابق افغان حکومت کو اپنے رویے میں فوری تبدیلی لانی چاہیے۔ اگر انہوں نے دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی نہ کی اور پناہ جاری رکھی تو خطے میں سلامتی کی صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے۔ اس صورتحال یں پاکستان جیسے پڑوسی ممالک کو امن و سلامتی کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھانے پڑ سکتے ہیں۔

دیکھیں: افغانستان افیون اور مصنوعی آئس کی پیداوار کا اہم مرکز قرار، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کی رپورٹ

متعلقہ مضامین

ایچ ٹی این اُردو سے خصوصی گفتگو میں بیرسٹر علی ظفر گوہر نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور اس کے پاس صلاحیت بھی موجود ہے، چاہے پھر کشیدگی افغانستان سے ہو یا بھارت سے

November 7, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قازق صدر قاسم جومارت ٹوکایف کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ میں اعلان کیا کہ قازقستان ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگیا ہے

November 7, 2025

سیاسی اختلافات جمہوری عمل کا حصہ ہیں مگر مساجد، شہداء اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی اور پروپیگنڈا کرنا ریاست سے غداری کے مترادف ہے

November 7, 2025

پاک افغان استنبول مذاکرات کا تیسرے دور 13 گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوا۔ سرحدی جھڑپوں کے باوجود فریقین نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا

November 7, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *