حکام کے مطابق یہ ایک زیرِ تفتیش معاملہ ہے، اور جیسے ہی مستند معلومات دستیاب ہوں گی، انہیں سرکاری طور پر جاری کیا جائے گا۔ اس مرحلے پر کسی فرد، قومیت یا مذہب کو بغیر تصدیق کے حملے سے جوڑنا نہ صرف غلط بلکہ گمراہ کن بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

December 14, 2025

پاکستان نے بھی بونڈائی بیچ پر ہونے والے دہشت گرد حملے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان اس دہشت گردی کے واقعے سے شدید رنجیدہ ہے اور آسٹریلیا کی حکومت، عوام اور بالخصوص زخمیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

December 14, 2025

آئی ایس پی آر کے مطابق علاقوں میں کلیئرنس اور سرچ آپریشنز جاری ہیں تاکہ کسی بھی باقی ماندہ بھارتی سرپرستی میں سرگرم خوارج کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف اپنی بھرپور مہم جاری رکھیں گے۔

December 14, 2025

پاکستانی مؤقف کے مطابق اسلام آباد آئندہ بھی دہشت گردی کے خلاف علاقائی تعاون، مکالمے پر مبنی حل اور مشترکہ سکیورٹی فریم ورک کی حمایت جاری رکھے گا۔ تہران اجلاس میں پاکستان کی فعال شرکت اور طالبان کی عدم موجودگی کے درمیان واضح فرق نے ایک بار پھر پاکستان کے تعمیری کردار اور کابل کی ہچکچاہٹ کو نمایاں کر دیا ہے، جو خطے میں امن و استحکام کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

December 14, 2025

شہاب اللہ یوسفزئی کے مطابق “بین الاقوامی قانون میں تشدد کا تعین صرف الزامات سے نہیں ہوتا بلکہ آزاد معائنہ، میڈیکل اسیسمنٹ اور عدالتی جانچ لازم ہوتی ہے، جو اس بیان میں موجود نہیں۔”

December 14, 2025

یہاں سوال انسانی حقوق کے انکار کا نہیں، بلکہ احتساب، تصدیق اور طریقۂ کار کا ہے۔ جب تشدد جیسے سنگین قانونی تصورات کو بغیر عدالتی یا تحقیقی بنیاد کے استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف قانونی معنویت کو کمزور کرتا ہے بلکہ انسانی حقوق کے عالمی نظام کی ساکھ کو بھی متاثر کرتا ہے۔

December 14, 2025

بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد میں طالبان سکیورٹی یونٹ پر اے ایف ایف کا حملہ، تین طالبان اہلکار جاں بحق

حالیہ دنوں میں بدخشاں، تخار اور پنجشیر کے مختلف علاقوں میں طالبان کی تنصیبات اور گشت کرنے والے دستوں کو نشانہ بنائے جانے کے دعوے سامنے آئے ہیں، جن کی ذمہ داری زیادہ تر افغانستان فریڈم فرنٹ اور نیشنل ریزسٹنس فرنٹ نے قبول کی ہے۔ حال ہی میں این آر ایف کے کابل حملے میں 17 طالبان اہلکار ہوئے تھے جبکہ قندوز اور ہرات میں بھی این آر ایف نے کاروائیاں کی ہیں۔
بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد میں طالبان سکیورٹی یونٹ پر اے ایف ایف کا حملہ، تین طالبان اہلکار جاں بحق

تاحال طالبان حکام کی جانب سے اس واقعے کی سرکاری طور پر تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔

December 14, 2025

افغانستان فریڈم فرنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے ہفتے کی شام تقریباً 6 بجے بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد میں ایک گوریلا کارروائی کی، جس میں صوبائی گورنر آفس کے قریب واقع طالبان کے سکیورٹی ریزرو یونٹ کو نشانہ بنایا گیا۔

اے ایف ایف کے جاری کردہ بیان کے مطابق، اس حملے کے نتیجے میں تین طالبان اہلکار ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔ فرنٹ کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی مختصر مگر منظم تھی اور حملہ آور بحفاظت واپس نکلنے میں کامیاب رہے۔

تاحال طالبان حکام کی جانب سے اس واقعے کی سرکاری طور پر تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔

سکیورٹی ریزرو یونٹ پر حملے کا پس منظر

افغانستان فریڈم فرنٹ کے مطابق، جس سکیورٹی ریزرو یونٹ کو نشانہ بنایا گیا، اسے ماضی میں عوامی احتجاج کو دبانے، خوف و ہراس پھیلانے اور انتظامی کنٹرول کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم، ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو سکی۔

شمالی افغانستان میں حملوں کا تسلسل

یہ واقعہ شمالی افغانستان میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سامنے آنے والی متعدد مزاحمتی کارروائیوں کی کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں بدخشاں، تخار اور پنجشیر کے مختلف علاقوں میں طالبان کی تنصیبات اور گشت کرنے والے دستوں کو نشانہ بنائے جانے کے دعوے سامنے آئے ہیں، جن کی ذمہ داری زیادہ تر افغانستان فریڈم فرنٹ اور نیشنل ریزسٹنس فرنٹ نے قبول کی ہے۔ حال ہی میں این آر ایف کے کابل حملے میں 17 طالبان اہلکار ہوئے تھے جبکہ قندوز اور ہرات میں بھی این آر ایف نے کاروائیاں کی ہیں۔

ان تنظیموں کے سوشل میڈیا بیانات کے مطابق، یہ حملے طالبان کے سکیورٹی ڈھانچے پر دباؤ بڑھانے اور شمالی صوبوں میں اپنی موجودگی ظاہر کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

شمال میں بڑھتی ہوئی مسلح مزاحمت

تجزیہ کاروں کے مطابق، شمالی افغانستان میں حالیہ کارروائیوں کا تسلسل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ طالبان کے اقتدار کے باوجود مسلح مزاحمت مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔ بدخشاں، پنجشیر اور ملحقہ علاقوں میں چھوٹے پیمانے پر حملے ایک ایسی بغاوت کی علامت سمجھے جا رہے ہیں جو محدود وسائل کے باوجود خود کو منظم رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ کارروائیاں فی الحال اسٹریٹجک نوعیت کی نہیں، تاہم ان کا تسلسل طالبان کے لیے سکیورٹی اور انتظامی سطح پر ایک مستقل چیلنج بن سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب معاشی دباؤ اور اندرونی عدم اطمینان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

موجودہ صورتحال

فیض آباد میں حملے کے بعد شہر میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، جبکہ طالبان کی جانب سے کسی جانی نقصان یا کارروائی کی تفصیلات پر خاموشی برقرار ہے۔ دوسری جانب، افغانستان فریڈم فرنٹ نے عندیہ دیا ہے کہ شمالی افغانستان میں اس نوعیت کی کارروائیاں آئندہ بھی جاری رہیں گی۔

دیکھیں: افغانستان بحران کے دہانے پر، خواتین کی تعلیم اور انسانی حقوق پر عالمی تشویش میں اضافہ

متعلقہ مضامین

حکام کے مطابق یہ ایک زیرِ تفتیش معاملہ ہے، اور جیسے ہی مستند معلومات دستیاب ہوں گی، انہیں سرکاری طور پر جاری کیا جائے گا۔ اس مرحلے پر کسی فرد، قومیت یا مذہب کو بغیر تصدیق کے حملے سے جوڑنا نہ صرف غلط بلکہ گمراہ کن بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

December 14, 2025

پاکستان نے بھی بونڈائی بیچ پر ہونے والے دہشت گرد حملے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان اس دہشت گردی کے واقعے سے شدید رنجیدہ ہے اور آسٹریلیا کی حکومت، عوام اور بالخصوص زخمیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

December 14, 2025

آئی ایس پی آر کے مطابق علاقوں میں کلیئرنس اور سرچ آپریشنز جاری ہیں تاکہ کسی بھی باقی ماندہ بھارتی سرپرستی میں سرگرم خوارج کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف اپنی بھرپور مہم جاری رکھیں گے۔

December 14, 2025

پاکستانی مؤقف کے مطابق اسلام آباد آئندہ بھی دہشت گردی کے خلاف علاقائی تعاون، مکالمے پر مبنی حل اور مشترکہ سکیورٹی فریم ورک کی حمایت جاری رکھے گا۔ تہران اجلاس میں پاکستان کی فعال شرکت اور طالبان کی عدم موجودگی کے درمیان واضح فرق نے ایک بار پھر پاکستان کے تعمیری کردار اور کابل کی ہچکچاہٹ کو نمایاں کر دیا ہے، جو خطے میں امن و استحکام کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

December 14, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *