افغانستان کے صوبہ خوست میں طالبان حکومت نے ایک شخص کی پبلک سزائے موت کے فیصلے پر اقوام متحدہ نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہزاروں افراد کو جمعرات کی صبح خوست شہر کے مرکزی اسٹیڈیم میں سزائے موت کے نفاذ کے لیے جمع کیا گیا تھا۔
طالبان کا مؤقف
طالبان حکومت کے صوبائی ترجمان کے مطابق یہ سزا “قصاص” کے تحت اس شخص کو دی جا رہی ہے جو دس افراد کے قتل میں ملوث ہے۔ نیز طالبان نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ مقررہ وقت پر خوست اسٹیڈیم پہنچیں لیکن اس موقع پر کیمرے والے فونز یا کوئی ہتھیار ساتھ لانے پر پابندی ہے۔
بین الاقوامی ردعمل
اقوام متحدہ کے ترجمان نے اس واقعے کو غیر انسانی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سزائے موت عوامی مقامات پر کسی بھی طرح کے حالات میں نہیں دی جانی چاہیے۔ انہوں نے افغان طالبان سے فوری طور پر اس عمل کو روکنے اور سزائے موت پر مکمل پابندی عائد کرنے کی اپیل کی ہے۔
𝗨𝗡 𝗖𝗮𝗹𝗹𝘀 𝗳𝗼𝗿 𝗛𝗮𝗹𝘁 𝘁𝗼 𝗧𝗮𝗹𝗶𝗯𝗮𝗻’𝘀 𝗣𝘂𝗯𝗹𝗶𝗰 𝗘𝘅𝗲𝗰𝘂𝘁𝗶𝗼𝗻
— Afghan Analyst (@AfghanAnalyst2) December 2, 2025
While thousands reportedly gathered at Khost city’s stadium for the public execution of an alleged murderer—according to the Taliban’s spokesperson for Khost province—@SR_Afghanistan condemned… https://t.co/mJgmduvvRM pic.twitter.com/2y6OanVLGi
بین الاقوامی تنقید
انسانی حقوق کی متعدد عالمی تنظیموں نے ماضی میں بھی افغانستان میں سزائے موت اور جسمانی سزاؤں کے عوامی نفاذ پر سخت تنقید کی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ ایسے اقدامات عالمی انسانی حقوق کے قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں کے منافی ہیں۔
دیکھیں: افغانستان میں وزارتِ امر بالمعروف کے ہیڈکوارٹر پر حملہ؛ فریڈم فرنٹ نے ذمہ داری قبول کر لی