روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ خطے میں استحکام روس سمیت بین الاقوامی برادری کے لیے انتہائی اہم ہے، اور دونوں ممالک کو سفارتی مکالمے کے ذریعے مسائل حل کرنے چاہئیں۔
زاخارووا کے مطابق پاکستان اور افغانستان دونوں روس کے اہم علاقائی شراکت دار ہیں، اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں جانب سے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جامع ثالثی فریم ورک مستقل امن کی راہ ہموار کر سکتا ہے اور خطے میں درپیش سکیورٹی خدشات کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
روس کی یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب قطر اور ترکی کی جانب سے کرائی گئی حالیہ ثالثی کوششوں کے نتیجے میں عارضی جنگ بندی تو عمل میں آئی تھی، تاہم استنبول میں ہونے والے تازہ مذاکرات کسی بڑی پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے۔
زاخارووا نے خبردار کیا کہ اگر صورتحال میں مزید بگاڑ آیا تو خطے کی مجموعی سلامتی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلسل مذاکرات اور ایسے اقدامات سے گریز جو کشیدگی میں اضافے کا سبب بنیں، ہی پائیدار حل کا واحد راستہ ہیں۔
مذاکرات کے لیے ایران کی پیشکش بھی برقرار
یاد رہے کہ 9 نومبر 2025 کو ایران نے بھی پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی تاکہ کشیدگی میں کمی لائی جا سکے۔
اسی تناظر میں روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف اور ایرانی وزیرِ خارجہ عباس اراگچی کے درمیان جمعہ کے روز ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں دونوں رہنماؤں نے قطر اور ترکی کی ثالثی سے طے پانے والی حالیہ جنگ بندی اور سرحدی فائرنگ کے خاتمے کے معاہدے کا خیرمقدم کیا۔
روس اور ایران دونوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اسلام آباد اور کابل مذاکراتی عمل کو جاری رکھتے ہوئے تناؤ کم کرنے پر سنجیدگی سے کام کریں گے۔
دیکھیں: اسلام آباد خودکش حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی، چار دہشت گرد گرفتار