جنوب مشرقی ایشیا کے بیشتر ممالک اس وقت مون سون اور سمندری طوفانوں سے نبردآزما ہیں۔ ان موسمی آفات نے پورے خطے میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے جس کے نتیجے میں 1,350 سے زائد افراد ہلاک جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو ئے ہیں۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ ہفتے بحرالکاہل اور بحرِ ہند میں بیک وقت تین طاقتور سائیکلون نمودار ہوئے ہیں جو رواں برس کے موسمیاتی سلسلے کا ایک حصہ ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس سال بارشوں، لینڈ سلائیدنگ اور سیلابی ریلوں نے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
سری لنکا میں سیلاب
سری لنکا کے صدر نے موجودہ صورتِ حال کو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی اور مشکل ترین قدرتی آفت قرار دیا ہے جو 2004 کے ہولناک سونامی سے بھی بڑھ کر ثابت ہورہی ہے۔ سری لنکا کے پچیس اضلاع میں پھیلی اس تباہی میں 410 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سیکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ اسی طرح پندرہ ہزار سے زائد مکانات مکمل طور پر منہدم ہو گئے ہیں۔
انڈونیشیا میں 700 سے زائد ہلاکتیں
انڈونیشیا کے صوبہ سوماترا میں اچانک آنے والے سیلاب نے متعدد دیہات بستیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ حکام کے مطابق 15 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور 700 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسی طرح تقریباً تین لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر پناہ دی گئی ہے لیکن سیکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔

انڈونیشیا میں سیلاب سے متاثرہ شخص کو نکالا جا رہا ہے
ویتنام، تھائی لینڈ اور فلپائن بھی زیرِ آب
رپورٹ کے مطابق ویتنام کو رواں برس چودہ سمندری طوفانوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ پندرہواں طوفان ساحل کے قریب مںڈلا رہا ہے۔ صرف نومبر میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث 90 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
تھائی لینڈ میں سیلابی ریلوں نے 160 افراد کی جان لی ہے اور بیس لاکھ افراد اپنے گھروں سے محروم ہوئے ہیں۔ اسی طرح فلپائن نے بھی ایک ہفتے کے دوران دو بڑے طوفانوں کا سامنا کیا۔ گزشتہ طوفان میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ایک اور ممکنہ سپر ٹائی پھون “فُنگ وونگ” کے لیے حکام ہنگامی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
اس سال مون سون اتنا شدید کیوں ہے؟
ماہرین کے مطابق اس شدت کی ایک اہم وجہ لا نینی کا موسمی مظہر ہے جس نے بحرالکاہل کے گرم پانیوں کو مشرقی ایشیا کی جانب بھیج کر طوفان میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سمندروں کا درجہ حرارت بڑھنے، ہواؤں کی شدت اور فضائی نمی میں اضافہ بھی طوفانوں کو پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور بنا رہا ہے۔
سری لنکا ابھی 2022 کی معاشی تباہی نہیں نکل پایا تھا کہ انڈونیشیا میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور معاشی عدم مساوات کے خلاف حال ہی میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہو چکے ہیں۔ ویتنام میں قدرتی آفات کی وجہ سے اب تک 2 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان ہو چکا ہے۔
فلپائن میں سیلاب سے بچاؤ کے منصوبوں کے لیے مختص 17.6 ارب ڈالر کی مبینہ بدعنوانی کے خلاف ہزاروں شہری احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
خطے کا غیر یقینی مستقبل
موسمیاتی ماہرین متنبہ کرتے ہیں کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے اور غیر مستحکم ہوتے موسمیاتی نظام کے باعث ایشیا کو آنے والے برسوں میں مزید شدید طوفانوں، موسلا دھار بارشوں اور وسیع پیمانے پر سیلابوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور موجودہ تباہی اس بحران کا محض آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔
دیکھیں: پاکستان کے بین الاقوامی دورے: ایران، سعودی عرب، مصر اور آذربائیجان سے تعلقات میں اہم پیش رفت