سڈنی میں پیش آنے والا حالیہ پرتشدد واقعہ ایک بار پھر عالمی برادری کے لیے یہ واضح کرتا ہے کہ دہشت گردی کسی مخصوص مذہب، نسل یا خطے تک محدود مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک عالمی اور انسانیت مخالف خطرہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک عوامی مقام پر اندھا دھند حملہ کیا گیا جس میں متعدد بے گناہ شہری ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ اس افسوسناک واقعے نے یہ یاد دہانی کرائی کہ جدید اور ترقی یافتہ معاشرے بھی اس عفریت سے محفوظ نہیں، اور دہشت گردی کی حقیقت کو محض ایک علاقائی یا مذہبی مسئلہ قرار دینا سراسر غلط فہمی ہے۔
کسی بھی عوامی مقام پر شہریوں کو نشانہ بنانا، خوف پھیلانا اور سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا انسانی اور اخلاقی اعتبار سے ناقابل قبول ہے۔ سڈنی واقعہ واضح کرتا ہے کہ انتہا پسندی کی جڑیں صرف سیکیورٹی ناکامی میں نہیں بلکہ نفرت انگیز بیانیے، ذہنی شدت پسندی اور منفی پروپیگنڈے میں پوشیدہ ہوتی ہیں۔ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب یا قوم سے نہیں بلکہ اس کی بنیاد انسانی نفرت، شدت پسندی اور سیاسی مقاصد کی تکمیل پر ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ اصولی موقف اپنایا ہے اور ہر قسم کی دہشت گردی کی بلا امتیاز مذمت کی ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان ہر شکل میں دہشت گردی کو مسترد کرتا ہے اور متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں شریک ہے۔ یہ موقف پاکستان کے دیرینہ تجربے کی عکاسی کرتا ہے، کیونکہ ملک خود دہشت گردی کے شدید حملوں کا سامنا کر چکا ہے اور انسانی و معاشی قربانیاں دے چکا ہے۔
عالمی سطح پر دہشت گردی کے مؤثر تدارک کے لیے مشترکہ حکمت عملی ناگزیر ہے۔ بین الاقوامی تعاون، انٹیلی جنس شیئرنگ، نفرت انگیز بیانیوں کے خاتمے اور تربیت و تعلیم کے ذریعے شدت پسندی کو جڑ سے ختم کرنا ہی واحد راستہ ہے۔ سڈنی واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دہشت گردی محض ایک علاقائی یا مذہبی مسئلہ نہیں بلکہ ایک عالمی انسانی بحران ہے، جس کا مقابلہ صرف مشترکہ، سنجیدہ اور عملی اقدامات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
یہ وقت عالمی بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اور مربوط حکمت عملی اپنانے کا ہے، ورنہ ایسے سانحات نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع کریں گے بلکہ عالمی ضمیر کو بار بار جھنجھوڑتے رہیں گے۔