بیان میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے اور ذمہ دار عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں، تاکہ افغان عوام کو محفوظ اور باعزت زندگی فراہم کی جا سکے۔
پاکستان کی تشویش بجا ہے: جب تک افغانستان میں ایسی صورتِ حال برقرار ہے، جنگ زدہ عناصر کے خلاف حقیقی اور شفاف بین الاقوامی مہم ضروری ہے تاکہ نہ صرف افغان عوام کو امن میسر آئے بلکہ پاکستان اور پورے خطے کی سلامتی بھی محفوظ رہے۔
“ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان کا آپس میں مقدس اور گہرا تعلق ہے، اللہ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظینِ حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمارا دفاعی رشتہ تاریخ میں اہم مقام رکھتا ہے۔”
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی رابطوں کی یہ تازہ کوشش اُس وقت سامنے آئی ہے جب طالبان کی جانب سے سیاسی آزادیوں پر سختیاں جاری ہیں اور ملک میں شمولیتی سیاسی عمل کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔
اسی حوالے سے جیش العدل کی جانب سے ایک 5 منٹ اور 32 سیکنڈ کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں ترجمان محمود بلوچ اتحاد کے قیام، مقاصد اور نئی تنظیمی شناخت پر گفتگو کرتے ہیں، تاہم وہ ویڈیو میں شامل گروہوں کی وضاحت نہیں کرتے۔
این آر ایف کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں دہشت گرد عناصر کو ان کے ٹھکانوں اور انٹیلی جنس نیٹ ورکس سے علیحدہ کرنے کی کوشش ہیں، تاکہ شہریوں کی حفاظت اور علاقائی امن برقرار رکھا جائے۔
رواں سال امریکہ کی بڑی ٹیک فرمز نے بھارت میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جو کلاؤڈ، مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور ڈیپ ٹیک کی ترقی کے لیے ملک کے ایک اسٹریٹجک مرکز کے طور پر ابھرنے کو اجاگر کرتا ہے۔
بولٹن میں افغان شہری بکتاش سلطانی پر دو خواتین سے جنسی زیادتی کا مقدمہ چل رہا ہے، جبکہ اس سے قبل دو افغان پناہ گزین 15 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی کے جرم میں پکڑے گئے تھے
نتالی بیکر کے مطابق، یہ شراکت داری پاکستان اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط کرے گی، اور بلوچستان جیسے پسماندہ خطے میں انفراسٹرکچر اور روزگار فراہم کر کے معاشی استحکام لانے میں مددگار ثابت ہوگی۔