امریکہ نے دی ریزسٹنس فرنٹ ٹی آر ایف کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ لیکن جس گروہ کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے اس کے متعلق مشہور ہیکہ اس کی نہ تو قیادت اور نہ ہی کارکن ہیں یعنی زمین پر وجود ہی نہیں ہے۔
یہ فیصلہ 22 اپریل پہلگام حملے کے چند دن بعد کیا گیا، جس کا الزام بھارتی حکام نے ٹی آر ایف پر لگایا۔ تاہم ابھی تک اس کوئی شواہد فراہم نہیں کیے گئے۔ اس فیصلے پر عوام الناس اورسیاسی ماہرین نے مقبوضہ کشمیر کے تناظر میں تنقید بھی کی ہے۔
ایسی تنظیم جسکا نام و نشاں تک نہیں؟
لیبل لگائے جانے کے باوجود ٹی آر ایف کی موجودگی ابھی تک تر غیر مصدقہ ہے۔ نہ تو کوئی گرفتاریاں ہوئی ہیں، اور نہ کوئی اور عملی اقدام کیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا طویل عرصے سےیہ دعویٰ کرتا آیا ہے کہ ٹی آر ایف لشکرِ طیبہ کا نیا چہرہ ہے۔ لیکن انٹیلیجنس ماہرین کا کہ بھارت کا مذکور دعوی بے بنیاد ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام بھارت اور امریکہ کا دہشت گردی کے خلاف سخت موقف دکھانے کا ایک منصوبہ ہے اورپھر دوسری جانب جسکو دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے اسکا وجود ہی نہ ہو۔
سکیورٹی اقدام یا کوئی چال؟؟
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں آزادیِ صحافت اور اظہارِ رائے پر بین الاقوامی تشویش بڑھ رہی ہے۔ انسانی حقوق تنظیموں نے کشمیر میں سیاسی گروہوں پر پابندیوں کو پہلے ہی غیر جمہوری قرار دے کر چیلنج کیا ہوا ہے۔
دیکھیں: افغانٹرانس افغان ریلوے منصوبہ: پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کا تاریخی معاہدہ طے پا گیا