خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں پولیس کے مطابق ایف سی لائن پر خود کش حملے کے بعد حملہ آوروں کے خلاف کارروائی مکمل ہوگئی ہے جس کے دوران تمام چھ حملہ آور مارے گئے۔
پولیس کے مطابق خود کش حملے اور اس کے بعد آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز کے چھ اہلکار بھی شہید ہوئے جبکہ 16 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’انڈیا کے حمایت یافتہ تمام عسکریت پسندوں کو ختم کر دیا گیا ہے‘ تاہم فائرنگ کے اس شدید تبادلے میں ایف سی اور پاکستان فوج سے تعلق رکھنے والے چھ جوان جان سے گئے۔
پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ ’علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری رہے گا‘ اور اس گھناؤنے اور بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
بنوں پولیس کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق عسکریت پسندوں نے بنوں میں واقع ایف سی لائن کی عمارت سے بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی اور اس کے بعد اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔
بنوں پولیس کا کہنا ہے کہ ’حملے کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی انسپکٹر جنرل بنوں ریجن سجاد خان اور ضلعی پولیس سربراہ سلیم عباس کلاچی کی نگرانی میں آپریشن کا آغاز کیا گیا جس کے دوران چھ حملہ آور مارے گئے۔‘
کارروائی میں حصہ لینے والے سکیورٹی فورسز کی اہلکاروں کے لیے صوبائی پولیس سربراہ(آئی جی) ذولفقار حمید کی جانب سے تعریفی اسناد اور نقد انعام کا بھی اعلان کیا گیا۔
عسکریت پسندوں کے خلاف تقریباً 10 گھنٹے جاری رہنے والی کارروائی کے دوران ایف سی لائن کے دونوں اطراف کے راستے سیل کیے گئے تھے۔
پولیس کے مطابق خود کش حملے کے نتیجے میں قریبی دکانوں عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔
بنوں میں اس سے پہلے بھی اس قسم کے شدت پسندی کے واقعات سامنے آئے ہیں جس میں بنوں پولیس کمپاؤنڈ اور بنوں کینٹ پر حملہ بھی شامل ہے۔
اسی طرح 2022 میں بنوں سی ٹی ڈی کی عمارت میں زیر حراست عسکریت پسندوں نے ایک اہلکار سے اسلحہ چھین کر دیگر اہلکاروں کو یرغمال بنایا تھا۔
یاد رہے کہ حملے کی ذمہ داری حافظ گل بہادر گروپ، جبھۃ الانصار مہدی خراسان اور البدر گروپ نے قبول کی تھی۔
دیکھیں: بنوں ایف سی لائن پر خودکش حملہ، چار دہشت گرد ہلاک، مقابلہ جاری