برلن میں افغانستان میں آزادیِ اظہار اور صحافتی آزادی سے متعلق ایک اہم بین الاقوامی سمپوزیم اختتام پذیر ہوا، جس میں دنیا کے مختلف ممالک اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے افغان صحافیوں نے بھرپور شرکت کی۔ اس عالمی نشست میں کئی بین الاقوامی اداروں کے نمائندے بھی شریک ہوئے، جنہوں نے افغان صحافیوں کی منظم میزبانی کے تحت اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
سمپوزیم کا مقصد نہ صرف وطن میں موجود صحافیوں کے مسائل کو اجاگر کرنا تھا بلکہ جلاوطنی میں کام کرنے والے افغان صحافیوں کو درپیش مشکلات، خطرات اور رکاوٹوں پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔
جرمنی میں منعقدہ "افغانستان میں اظہار رائے کی آزادی" کے عالمی سمپوزیم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران صحافیوں کے حقوق کی 550 سے زائد خلاف ورزیاں ہو چکی ہیں جبکہ طالبان نے 25 سے زائد پابندیوں کے احکامات جاری کیے ہیں۔
— HTN Urdu (@htnurdu) November 24, 2025
اس موقع پر افغانستان کے سفیر برائے سوئٹزرلینڈ… pic.twitter.com/18AwuqFMho
یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور تاریخی موقع تھا کہ یورپ میں پہلی بار افغان صحافیوں نے خود اپنی قیادت میں عالمی تنظیموں، میڈیا ماہرین اور اپنی کمیونٹی کو ایک ہی پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔ شرکاء نے میڈیا کے اخلاقی ضابطۂ اصولوں کی تشکیل اور ان پر مؤثر عمل درآمد کے طریقۂ کار پر مباحثہ کیا، تاکہ افغانستان اور بیرونِ ملک کام کرنے والے صحافیوں کو محفوظ، بااختیار اور پیشہ ورانہ ماحول فراہم کیا جاسکے۔
جمعہ کی صبح برلن میں شروع ہونے والے اس تیسرے عالمی سمپوزیم میں درجنوں افغان صحافیوں، میڈیا کارکنوں اور کئی غیر ملکی تنظیموں نے شرکت کی، جنہوں نے افغانستان میں صحافتی آزادی کی گرتی ہوئی صورتحال پر عالمی مدد اور توجہ کی ضرورت پر زور دیا۔ حاضرین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ افغان صحافیوں کے تحفظ، اظہارِ رائے کی آزادی اور آزاد میڈیا کے قیام کے لیے مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
دیکھیں: سعودی عرب نے بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کیلئے ثالثی کی پیشکش کر دی