وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی بلیو اکانومی یعنی سمندری معیشت ملکی ترقی کا ذریعہ بن سکتی ہے، بلیو اکنومی تجارتی مواقع سمیت ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ پاکستان کا ہدف ہے کہ 2047 تک بلیو اکانومی کو 100 ارب ڈالر کے شعبے میں تبدیل کیا جائے، جس کے لیے سرمایہ کاری اور جدید بحری حکمت عملی پر کام جاری ہے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ کے مطابق گزشتہ ڈھائی سالوں کے دوران معیشت میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 14.5 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں جبکہ مہنگائی کی شرح دس فیصد سے کم سطح پر پہنچ چکی ہے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے خطاب کے دوران پالیسی ریٹ میں کمی، عالمی اداروں کا پاکستان کی معیشت کو مستحکم قرار دینا اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کو بین الاقوامی اعتماد اور کامیاب معیشت کی علامت قرار دیا۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پاکستان اب اپنے اتحادی ممالک چین، امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کو سفارتی سطح سے بڑھ کر تجارتی اور سرمایہ کاری کی سطح پر تعلقات استوار کرنے قابل ہو چکا ہے۔
فی الحال بلیو اکانومی کا جی ڈی پی میں حصہ محض 0.4 سے 0.5 فیصد (تقریباً ایک ارب ڈالر) ہے لیکن اس مین ایسے بہت سے ایسے مواقع موجود ہیں جہاں سے بہتری ممکن ہوسکتی ہے۔ حکومت ماہی گیری، آبی زراعت، کولڈ چین انفراسٹرکچر اور ویلیو ایڈڈ پراسیسنگ کو فروغ دے کر سمندری خوراک کی برآمدات کو موجودہ 50 کروڑ ڈالر سے بڑھا کر 2 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتی ہے۔
دیکھیں: معیشت میں بہتری کے آثار، پہلی سہ ماہی میں 15 کھرب روپے کا منافع