برطانیہ کے شہر بولٹن میں 28 سالہ افغان شہری بکتاش سلطانی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے دو خواتین سے جنسی زیادتی کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق افغان شہری بکتاش جسنی زیادتی کے جرم میں پولیس کی تحویل میں ہے۔ دیکھا جائے تو یہ واقعہ نہ صرف مقامی سطح پر تشویش کا باعث بنا ہے بلکہ برطانیہ سمیت متعدد مغربی ممالک میں افغان شہریوں کی رہائش اور بحالی کے پروگراموں میں موجود اسکریننگ اور تفتیش کے نقائص کو بھی واضح کرتا ہے۔
ان واقعات کا تسلسل
بولٹن کا یہ واقعہ اسی نوعیت کے ایک اور کیس کو سامنے لاتا ہے جہاں دو افغان پناہ گزین جہانزیب اور اسرار نیازئی نے لیمنگٹن اسپا میں 15 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی کی تھی۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب دونوں ملزمان برطانوی حکام کی نگرانی میں تھے۔ ان واقعات میں تسلسل اس امر کی غمازی کرتے ہیں کہ پناہ گزینوں کی نگرانی اور ان کی مکمل اسکریننگ کے موجودہ نظام میں خامیاں موجود ہیں، جس بنا پر مقامی آبادیاں شدید تحفظات کا شکار ہے۔
اسکریننگ کا بحران
افغانستان میں 2021 کے بعد کے حالات کے تناظر میں برطانیہ نے ہزاروں افغان شہریوں کو ہنگامی بنیادوں پر ملک میں منتقل کرنے کے لیے متعدد اسکیمیں شروع کیں۔ تاہم یہ عمل متعدد مسائل کا شکار رہا۔ دیکھا جائے تو الجزیرہ اور فرانس 24 کے مطابق 2022 میں برطانوی وزارتِ دفاع کے ایک بڑے ڈیٹا لیک کے نتیجے میں ہزاروں افغان شہریوں کی ذاتی معلومات اور شناخت خطرے میں پڑ گئی۔ اس کے جواب میں برطانوی حکومت نے ایک خفیہ بحالی اسکیم (افغانستان ریسپانس روٹ) کے تحت ہزاروں افراد کو برطانیہ منتقل کیا۔ یہ خفیہ راستہ ڈیٹا لیک کے بعد قائم کیا گیا اور 2025 میں عدالتی پابندی اٹھنے تک عوامی علم سے باہر رہا۔ اسی طرح کینیڈا کی نشریاتی ادارہ سی بی سی کے مطابق حکومت نے اس ڈیٹا لیک پر معذرت کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ ہزاروں افراد کو ہنگامی بنیادوں پر لایا گیا، جس بنا پر اسکریننگ پر سوالات اٹھنے لگے۔
قانونی تنقید
یکم جولائی 2025 کو افغان بحالی اسکیموں کو اچانک بند کرنے کے فیصلے پر انسانی حقوق اور مہاجرین کی حمایت کرنے والی تنظیموں نے سخت تنقید کی۔ تنظیم “ریفیوجی لیگل سپورٹ” کے مطابق یہ بندش بغیر کسی مشاورت کے کی گئی، جس سے افغان شہریوں کے لیے محفوظ اور قانونی راستوں تک رسائی ختم ہو گئی۔
پروگراموں کے ڈیزائن میں بنیادی نقائص
سیف پاسج نامی تنظیم کے مطابق موجودہ افغان اسکیموں میں کئی ناکامیاں رہی ہیں، جن میں غیر متوازن فیصلے، سخت شرائط، اور درخواستوں پر تاخیر شامل ہیں۔ یہ تمام عوامل خاندانوں کی حفاظت اور برطانوی معاشرے میں ان کے مؤثر انضمام پر براہ راست اثر انداز ہوئے ہیں۔ اسی طرح مائیگریشن آبزرویٹری آکسفورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق 30 جون 2025 تک تین افغان اسکیموں کے تحت تقریباً 35,700 افراد کو تحفظ دیا گیا تھا۔
پاکستان کا مؤقف
اس موقع پر پاکستان کا کہنا ہے کہ بولٹن اور لیمنگٹن اسپا کے واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ جب بڑے پیمانے پر اور ہنگامی بنیادوں پر یا خفیہ راستوں سے لوگوں کو لایا جاتا ہے تو تفصیلی اسکریننگ، جانچ پڑتال اور نگرانی کا عمل شدید متاثر ہوتی ہے۔ یہی وہ خلا ہے جس کی نشاندہی پاکستان مسلسل عالمی فورمز پر کرتا رہا ہے۔ پاکستان کا مستقل مؤقف یہ رہا ہے کہ مہاجرین کے نظم و نسق کا ہر پہلو بالخصوص کسی بھی میں داخلے کے وقت سخت اور شفاف سکیورٹی اسکریننگ، میزبان ملک کی عوامی حفاظت اور بین الاقوامی اعتماد کے لیے از حد ضروری ہے۔ یہ اسکریننگ دہشت گردی یا جرائم سے منسلک عناصر کی کسی ملک تک رسائی کو ناممکن بنا دیتی ہے۔