پینٹاگون کی خفیہ رپورٹ کے مطابق اگر امریکہ تائیوان کے معاملے میں مداخلت کرتا ہے تو اسے چین سے شکست کا سامنا ہوگا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ دستاویز پینٹاگون کے آفس آف نیٹ اسسمنٹ نے تیار کی ہے۔ رپورٹ میں چین کے ممکنہ حملوں اور امریکی دفاعی صلاحیتوں کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا گیا کہ چین امریکی لڑاکا طیاروں، بحری جہازوں اور سیٹلائٹ نیٹ ورک کو ناکارہ بنا سکتا ہے۔
پیٹاگون کی رپورٹ کے مطابق چین نے ایسی صلاحیتوں کا مالک ہے جو جنگ کے آغاز میں ہی امریکی عسکری اثاثوں کو تباہ کردے۔ چین کے پاس تقریباً 600 ہائپرسونک ہتھیار موجود ہیں جو صوتی رفتار سے پانچ گنا تیز حرکت کرتے ہیں اور انکو روکنا انتہائی مشکل ہے۔
مذکورہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین کی وزارتِ خارجہ نے امریکہ کو خبردار کیا کہ وہ تائیوان کے معاملے کو انتہائی احتیاط سے کام لے۔ وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام تک پہنچائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے جدید ہتھیار، طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل، جدید طیارے، بحری جہاز اور خلا میں کارروائی کی صلاحیت نے اسے خطے میں واضح برتری دے دی ہے۔
پینٹاگون کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین 2027 کے قریب تائیوان پر قبضے کی کوشش کر سکتا ہے۔ اور جنگی مشقوں میں یہ دیکھا گیا کہ امریکہ کے جدید ترین ایئرکرافٹ کیریئر بھی چین کے حملوں کے سامنے کمزور ثابت ہو سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹینک اب پہلے کی طرح مؤثر نہیں رہے اور امریکہ کے پاس کسی بڑی طاقت کے ساتھ طویل جنگ کے لیے مطلوبہ ہتھیاروں کی پیداوار کی صلاحیت محدود ہے۔ مہنگے اور کمزور ہتھیاروں پر انحصار امریکہ کو چین اور روس کے مقابلے میں کمزور بناتا ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیوان بھی خبردار کر چکے ہیں کہ چین کے ہائپرسونک میزائل چند منٹوں میں امریکی طیارہ بردار جہاز تباہ کر سکتے ہیں اور جنگ کی صورت میں امریکہ کے اہم ہتھیار بہت جلد ختم ہو جائیں گے۔