وادی تیراہ کے علاقے میدان کے قبائل نے فوجی آپریشن اور ممکنہ نقل مکانی کے لیے مشروط رضامندی دے دی ہے۔ مقامی قبائلی رہنماؤں کی سربراہی میں جرگہ منعقد ہوا، جس میں عوام نے 27 مطالبات کی تفصیلی فہرست سیکورٹی حکام کے حوالے کی۔
اس سلسلے میں قبائلی رہنما ملک ظاہر شاہ نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی رضامندی مکمل طور پر اس شرط کے ساتھ ہے کہ ان کے مطالبات تحریری طور پر تسلیم کیے جائیں اور آپریشن کے دوران مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔
ستائیس مطالبات اور تحفظات
جرگہ میں پیش کیے گئے مطالبات میں آپریشن کے مکمل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر عوام کی واپسی اور بحالی، ہر خاندان کو 5 لاکھ روپے ایڈوانس اور ایک لاکھ روپے ماہانہ مالی امداد، تیراہ میدان میں تعلیمی اداروں کی تعمیر، صحت، پانی اور بجلی کی سہولیات کی فراہمی، اور نقصان شدہ زمین و جائیداد کا معاوضہ شامل ہے۔ ملک ظاہر شاہ کے مطابق، “مطالبات پر سیکورٹی حکام سے تحریری معاہدہ اور یقین دہانی کے بعد ہی نقل مکانی پر عمل درآمد کیا جائے گا۔”
سینیئر صحافی شہاب اللہ یوسفزئی نے ایچ ٹی این کو بتایا کہ یہ مطالبات نہ صرف مالی اور تعلیمی مدد تک محدود ہیں بلکہ مقامی لوگوں کے رہائشی حقوق، نقل مکانی کے دوران سامان کی حفاظت اور واپسی کے بعد زمینوں و گھروں کی مکمل بحالی پر بھی زور دیتے ہیں۔
قبائلی آبادی اور سکیورٹی حکام کی یقین دہانی
وادی تیراہ میں مجموعی طور پر چھ آفریدی قبیلوں کے ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد آباد ہیں۔ قبائلی رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ آپریشن کے دوران اور بعد میں ان کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہوگی۔
سیکورٹی حکام نے جرگہ کو یقین دہانی کرائی کہ یہ مطالبات عسکری قیادت کے نوٹس میں لا کر حکمت عملی تیار کی جائے گی اور ہر اقدام میں مقامی کمیونٹی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
پس منظر: تیراہ میں امن و امان کی صورتحال
خیبر کے تیراہ میدان میں گزشتہ چند برسوں میں شدت پسند سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے باعث مقامی قبائل اور ریاست کے درمیان باہمی مذاکرات کا عمل ضروری ہو گیا ہے۔ 2010 سے 2014 تک کے دوران قبائلی علاقوں میں کئی بار نقل مکانی اور فوجی آپریشن کیے گئے، اور اس وقت کی طرح اب بھی مقامی آبادی کی رضامندی اور تحفظ کو اولین ترجیح قرار دیا گیا ہے۔
سینیئر صحافی فدا عدیل کے مطابق، “قبائل کی جانب سے یہ مشروط رضامندی ریاست اور فوج کے ساتھ اعتماد سازی کی ایک اہم مثال ہے، جس سے علاقے میں آپریشن کے دوران شہری نقصان اور عدم تحفظ کے خطرات کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔”
قبائل کی مشترکہ حکمت عملی اور مطالبات کی تفصیل
ستائیس مطالبات میں بنیادی سہولیات کی بحالی، تعلیم اور صحت کی خدمات، واپسی کے دوران مالی امداد، زمین و جائیداد کے حقوق کی ضمانت، نقل مکانی میں سہولتیں، خواتین اور بچوں کے لیے خصوصی انتظامات، اور واپسی کے بعد سکیورٹی کی مکمل ذمہ داری شامل ہیں۔
شاہدین دانش کے مطابق، “یہ مطالبات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ قبائل صرف آپریشن کے لیے تیار نہیں بلکہ وہ اس بات پر بھی زور دے رہے ہیں کہ ان کی سماجی، تعلیمی اور اقتصادی زندگی کو ہر قیمت پر متاثر نہ ہونے دیا جائے۔”
مشروط رضامندی کا سیاسی اور سکیورٹی پیغام
یہ جرگہ اور قبائل کی مشروط رضامندی واضح پیغام ہے کہ مقامی کمیونٹی اپنی سرحدی اور سکیورٹی ضروریات کو سمجھتی ہے اور ریاست کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے، مگر اپنی حقوق اور تحفظات کے تحفظ کو یقینی بنانے کی شرط رکھتی ہے۔
سیکورٹی حکام کے مطابق، یہ اقدامات تیراہ میدان میں امن قائم رکھنے اور شدت پسند نیٹ ورکس کی سرگرمیوں کا موثر جواب دینے کے لیے ناگزیر ہیں۔