اسلام آباد اور بیجنگ کے تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ سی پیک 2.0 کے تحت دونوں ممالک نے اپنی “آہنی دوستی” کی تجدید کی ہے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کے دورہ چین میں اہم معاہدے اور منصوبے سامنے آئے جنہوں نے باہمی اعتماد کو مزید گہرا کر دیا۔
سی پیک کے پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے اور توانائی منصوبوں کی کامیاب تکمیل ہوئی۔ اب سی پیک 2.0 صنعتی ترقی، تجارت اور علاقائی رابطوں پر توجہ دے گا۔ چینی وزیراعظم لی کیانگ نے پانچ نئی راہداریوں کے ذریعے تعاون بڑھانے کی یقین دہانی کرائی۔ ان میں زراعت، توانائی، صنعت، آئی ٹی اور تجارتی لاجسٹکس شامل ہیں۔ اس نئے وژن نے سی پیک کو خطے میں گیم چینجر بنا دیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چینی قیادت سے ملاقات میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کو علاقائی تجارت کا مرکز بنایا جائے گا۔ ایم ایل ون ریلوے منصوبے کے فوری آغاز اور قراقرم ہائی وے کی نئی تعمیر پر بھی زور دیا گیا۔ یہ منصوبے نہ صرف پاکستان کی معیشت بلکہ پورے خطے کے روابط کو نئی جہت دیں گے۔
بیجنگ میں ہونے والی بی ٹو بی کانفرنس میں پانچ سو سے زائد کاروباری شخصیات شریک ہوئیں۔ اس موقع پر آئی ٹی، معدنیات، زراعت اور ٹیکسٹائل سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک نے 2024 سے 2029 تک کے مشترکہ ایکشن پلان پر بھی دستخط کیے۔
سی پیک 2.0 نے پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں فراہم کی ہیں۔ یہ منصوبہ نہ صرف معاشی استحکام بلکہ روزگار اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کا باعث بنے گا۔ ماہرین کے مطابق سی پیک کا نیا مرحلہ پاکستان کی معیشت کیلئے نجات ثابت ہو سکتا ہے۔
دیکھیں: پاکستان اور چین کی پیش قدمی: سی پیک 2.0 علاقائی روابط اور خوشحالی کی نئی راہیں کھولے گا