افغانستان کے سینئر رہنما اور سابق وزیر تعلیم ڈاکٹر غلام فاروق اعظم کو مبینہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر غلام فاروق اعظم، جو موجودہ افغان حکومت میں توانائی و بجلی کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، نے اپنے اہل خانہ کو پیغام بھیجا ہے کہ انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری کی وجہ لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق پالیسی پر تنقید بتائی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر اعظم نے حالیہ دنوں میں افغان حکومت کی تعلیمی پالیسی، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ اہل خانہ نے بتایا کہ انہوں نے آخری بار رابطہ کر کے کہا کہ انہیں حکومتی اداروں نے حراست میں لے لیا ہے۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر غلام فاروق اعظم ماضی میں افغانستان کے وزیر تعلیم بھی رہ چکے ہیں اور وہ ملک کے تعلیمی ڈھانچے میں اصلاحات کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ ان کی گرفتاری نے انسانی حقوق کے حلقوں اور تعلیمی ماہرین میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے تنقید برداشت نہ کرنے کی روش، خاص طور پر تعلیم جیسے حساس معاملے پر، مستقبل میں مزید سوالات کو جنم دے سکتی ہے۔