طالبان کے سرحدی فورسز کے ترجمان عابد اللہ فاروقی نے تصدیق کی ہے کہ غلام خان بارڈر آج (منگل) کے روز مال بردار گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ یہ بارڈر گذشتہ دو ہفتوں سے بند تھا جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی تھیں۔
عابد اللہ فاروقی نے واضح کیا کہ بارڈر صرف 15 دن کے لیے کھولا گیا ہے۔ تاہم، یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ مقررہ مدت کے بعد اسے دوبارہ کیوں بند کیا جائے گا۔ بارڈر کی بندش سے نہ صرف تاجر بلکہ مقامی ٹرانسپورٹرز بھی شدید متاثر ہوئے تھے۔
یہ بارڈر پاکستان کے شمالی وزیرستان اور افغانستان کے خوست کو آپس میں جوڑتا ہے اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے اہم گذرگاہ سمجھا جاتا ہے۔ بارڈر کے کھلنے سے توقع ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو وقتی سہولت ملے گی۔
شمالی وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان کے حملے کے بعد پاکستانی حکام نے بطور احتجاج غلام خان بارڈر کو بند کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔