ترکی، سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات اور قطر کی وزارتِ خارجہ نے ہفتہ کے روز شمالی وزیرستان میں ہونے والے شدت پسند حملے کی مذمت کی ہے جس میں 12 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔
ان تمام ممالک نے شہداء کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوٗے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستانی فوج کے مطابق 10 سے 13 ستمبر کے دوران خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں باجوڑ، جنوبی وزیرستان، اور لوئر دیر میں کیے گئے، مختلف آپریشن میں 45 شدت پسند مارے گئے جبکہ 19 فوجی بھی شہید ہوئے۔
آئی ایس پی آر نے شدت پسندوں کو خوارج قرار دے دیا جن کا تعلق تحریکِ طالبان پاکستان سے بتایا گیا۔ پاکستان نے اس گروہ کو فتنۂ خوارج قرار دے رکھا ہے اور کہا کہ یہ تنظیم افغان سرزمین کو پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
From 10-13 September, thirty five Khwarij belonging to Indian Proxy, Fitna al Khwarij were sent to hell in two separate engagements in Khyber Pakhtunkhwa Province.
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) September 13, 2025
On reported presence of Khwarij, an intelligence based operation was conducted by the Security Forces in Bajaur…
ترکیہ
انقرہ نے خیبر پختونخوا میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کو “دہشت گردی اور بزدلانہ حملہ” قرار دیا۔

سعودی عرب
پاکستان کے شمالی مغربی علاقے میں فوجیوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد حملے کی سعودی عرب بھرپور مذمت کرتا ہے۔
بیان میں ہر طرح تشدد اور دہشت گردی کو مسترد کرنے کے عزم پر زور دیا گیا۔

قطر
دوحہ نے خیبر پختونخوا میں فوجی قافلے پر ہونے والے حملے کی سخت مذمت اور مخالفت کرتے ہوئے اس واقعے کو دہشت گردی اور مجرمانہ اقدام قرار دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ قطر ہر قسم کی دہشت گردی اور کارروائیوں کی مخالفت کرتا ہے چاہے ان کے پسِ پردہ کچھ بھی ہو۔
وزارتِ خارجہ نے حکومتِ پاکستان، پاکستانی عوام، اور شہداء کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

کویت
کویت کی وزارتِ خارجہ نے بھی اس حملے کی مذمت کی اور اپنے مؤقف کو تشدد اور دہشت گردی کے خلاف مضبوط اور غیر متزلزل قرار دیا۔
بیان میں حکومتِ پاکستان سے تعزیت کا اظہار کیا گیا نیز زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا گیا۔

متحدہ عرب امارات
وزارتِ خارجہ متحدہ عرب امارات نے فوجی قافلے پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے “دہشت گردانہ فعل قرار دیا جو ملک کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا۔”
بیان میں شہداء کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔

شہباز شریف کا کابل کو انتباہ
بنوں ہسپتال میں زخمی فوجیوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے براہِ راست افغانستان پر شدت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا دہشت گرد افغانستان سے آتے ہیں اور تحریکِ طالبان پاکستان کے ساتھ مل کر ہمارے فوجیوں اور شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ کابل کو دو راستوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اگر وہ امن و سلامتی اور سگفارتی بنیادون پر پاکستان کے ساتھ تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں۔ لیکن اگر وہ دہشت گردوں کا ساتھ دیتا ہے اور یہی طرز عمل اپناٗے رکھتا ہے تو ہمارا افغان حکومت کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
PM @CMShehbaz warns Afghanistan’s interim govt:
— HTN World (@htnworld) September 13, 2025
“Choose between T E R R O R I S T S or Pakistan.” He vows Pakistan’s forces will eliminate cross-border terrorism, targeting TTP militants, and urges Afghan cooperation. pic.twitter.com/btzJpXe9kD
سرحد پار دراندازی
حال ہی میں عمران خان نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے اسے اسلامی روایات اور انسانیت کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ پالیسی اینٹی طالبان لابی کو خوش کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔
“The military operation in Khyber Pakhtunkhwa must be stopped immediately. ANP was made unpopular through similar actions in the past. Launching operations against our own people merely to please foreign powers does not improve the situation; it only makes it worse. In these…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 11, 2025
پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ ان شدت پسندوں کو بھارتی پشت پناہی حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کو فراہم کی گئ دستاویزات میں سرحد پار دراندازی کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ دوسری جانب پکڑے گئے جنگجوؤں نے افغان کیمپوں میں تربیت کا اعتراف بھی کیا ہے۔ پاکستان نے ان خطرات سے نمٹنے کے لیے مہاجرین کی وطن واپسی کی پالیسی کو مزید سخت کر دیا ہے۔
حالیہ آپریشن کے بعد باجوڑ اور مہمند میں پاکستان نے متعدد تحریکِ طالبان پاکستان کے جنگجوؤں کی لاشیں جن میں مذہبی کمیشن کے سربراہ مولوی فقیر کے بیٹے مولوی فرید منصور اور کمانڈر وزیر کے ساتھ افغان جنگجو کی لاشیں بھی شامل ہیں، سرحد پار افغان حکام کے حوالے کر دی گٗی ہیں۔
Breaking:
— HTN World (@htnworld) September 14, 2025
Pakistan hands over bodies of T T P militants, including Mulvi Faqir’s son Mulvi Farid Mansoor and commander Wazir, along with Afghan fighters, to Afghanistan after operations in Bajaur and Mohmand. pic.twitter.com/c1so7rpaSy
داخلی عدم استحکام
پاکستانی حکام نے خبردار کیا ہے کہ ملکی عدم استحکام اور متضاد بیانیے ریاستی انسداد دہشت گردی کے اقدامات کو مزید کمزور کرتے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف، پشتون تحفظ موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی جیسی جماعتیں فوجی آپریشنز کے حوالے سے ابہام پیدا کرتی ہیں، جس سے سیاسی انتشار اور عوام میں الجھن پیدا ہوتی ہے۔
عمران خان کی خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشن کے حوالے سے بیان ایک سنگین عمل ہے جو پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متنازعہ بناتی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغان علاقے اب بھی تحریک طالبان پاکستان، اسلامک اسٹیٹ خراسان پروینس اور بلوچستان میں سرگرم شدت پسند گروہوں بشمول بلوچ لبریشن آرمی کے لیے ٹہکانہ بنے ہوئے ہین۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں نرم پالیسی اپنانے کی وجہ سے یہ گروہ 2021 کے بعد دوبارہ منظم ہو ئے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے 2023 میں ایک سیمینار میں اعتراف کیا کہ ان کی حکومت نے افغان طالبان کی حمایت سے ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو پاکستان کے قبائلی اضلاع میں آباد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن یہ منصوبہ کبھی عملی صورت اختیار نہ کرسکا۔
دیکھیں: وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا بنوں کا دورہ، دہشت گردی کے خلاف عزم کا اعادہ