بھارتی میڈیا نے حالیہ دنوں پاکستان کی آئی ایس آئی اورخالصتانی کارکنان کے مابین تعلقات کا دعوی کیا ہے کہ پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی کے خالصتان تحریک کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ الزام عائد کرتے ہوئے بھارتی میڈیا نے دعوی کیا ہیکہ افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ میں بھی ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
ہمیں ان الزامات کے پیچھے کارفرما محرکات کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر کن وجوہات کی بنیاد پر اس طرز کے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔
کینیدا میں اگر خالصتان کے کارکنان پر نظر دوڑائی جائے تو وہ وکالت اور پرامن سرگرمیوں میں ہی نظر آتے ہیں۔ انکی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے بھارت کا دعوی قیاس آرئیوں کے سوا کچھ نہیں۔
یاد رہے کہ دو ماہ قبل عالمی سطح پر پاک۔ بھارت کشیدگی میں پاکستان کے سفارتی کردار کو خوب سراہا گیا تھا جبکہ دوسری جانب ہندوستانی کردار کو دنیا بھر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، یہی وجہ ہیکہ اب بھارت اپنی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے اتمام تر سفارتی اداب کو پسِ پشت ڈال کر الزام تراشی پر اتر آیا ہے۔
دراصل بھارت کے اندرونی مسائل خاص طور پر پنجاب اور کشمیر جیسے علاقوں میں درپیش چیلنجز سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ بھارت اپنے اندرونی مسائل پر متوجہ اور حل کرنے کے بجائے دوسرے ممالک پر بے بنیاد الزامات عائد کررہا ہے تاکہ اپنی ناکامیوں کو چھپایا جاسکے۔
دیکھیں: شمالی افغانستان میں داعش کی موجودگی نے خطے میں سنگین خطرے کی نشاندہی کر دی