بھارت نے طالبان حکومت کے زیرِ انتظام افغانستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو باضابطہ طور پر اپ گریڈ کر دیا ہے۔ بھارتی وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے یہ اعلان نئی دہلی میں افغان وزیرِ خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کے دوران کیا۔
بھارت نے افغانستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو اپ گریڈ کر دیا ہے۔ بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے یہ اعلان کابل میں طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کے دوران کیا۔
— HTN Urdu (@htnurdu) October 10, 2025
ڈاکٹر جے شنکر نے کہا، ’’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ بھارت کے کابل میں… pic.twitter.com/0amyzkaV8l
ڈاکٹر جے شنکر نے ملاقات کے بعد کہا، ’’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہے کہ بھارت کے کابل میں قائم ٹیکنیکل مشن کو اب سفارتخانے کا درجہ دیا جا رہا ہے۔‘‘ اس اعلان کے ساتھ ہی بھارت ان چند ممالک میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے طالبان کے ساتھ براہِ راست سفارتی سطح پر تعلقات کو تسلیم کیا ہے۔
’’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ بھارت کے کابل میں ٹیکنیکل مشن کو اب بھارتی سفارتخانے کا درجہ دیا جا رہا ہے۔‘‘؛ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا اعلان pic.twitter.com/JLXUzH5Gk5
— HTN Urdu (@htnurdu) October 10, 2025
بھارتی وزیرِ خارجہ کے مطابق یہ اقدام افغانستان میں انسانی امداد، تجارت، تعلیم، اور عوامی روابط کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ افغان عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور آئندہ بھی ترقیاتی شراکت داری جاری رکھے گا۔
افغان وزیرِ خارجہ مولوی امیر خان متقی نے ملاقات میں کہا کہ ’’ہمیں خوشی ہے کہ بھارت کے ساتھ تاریخی، تہذیبی اور عوامی تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔‘‘ ان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعلقات جغرافیہ تک محدود نہیں بلکہ ثقافت، تجارت اور عوامی روابط تک پھیلے ہوئے ہیں۔
بھارتی وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے اسلامی امارتِ افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ افغانستان اور بھارت ترقی اور خوشحالی کے مشترکہ اہداف پر قائم ہیں۔
جے شنکر نے مزید کہا کہ کابل اور نئی دہلی کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی کی تمام اقسام کے خلاف اپنے اقدامات میں ہم آہنگی پیدا کریں اور انسداد دہشت گردی کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق افغان وزیرِ خارجہ متقی چار روز تک بھارت میں قیام کریں گے اور وہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات، اقتصادی تعاون، اور دہشت گردی کے خلاف علاقائی حکمتِ عملی پر بات چیت متوقع ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے رواں سال مئی میں طالبان حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو اپ گریڈ کیا تھا، جس کے بعد بھارت کا یہ اقدام جنوبی ایشیا میں نئی سفارتی صف بندی کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب افغانستان میں طالبان حکومت بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کے لیے سفارتی سرگرمیاں تیز کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت کا یہ فیصلہ خطے میں چین اور پاکستان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے مقابلے میں ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
دیکھیں: متقی کا دورہ بھارت: خطے میں ابھرتا افغان ۔ بھارت گٹھ جوڑ اور پاکستان مخالف بیانیہ