امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق پیکس سیلیکا کا مقصد “اہم معدنیات، توانائی، ایڈوانس مینوفیکچرنگ، سیمی کنڈکٹرز، اے آئی انفراسٹرکچر اور لاجسٹکس سمیت ایک محفوظ اور ترقی یافتہ سلیکون سپلائی چین کی تشکیل” ہے۔

December 12, 2025

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی جانب سے اس نوعیت کی حساس اور اعلیٰ سطحی دفاعی ٹیکنالوجی کی فراہمی پاکستان پر اعتماد کی بحالی کی علامت ہے۔ واشنگٹن یہ تسلیم کر رہا ہے کہ پاکستان خطے میں استحکام، انسدادِ دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

December 12, 2025

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل میں برطانیہ کی معاونت پر شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ حکومت ٹیکس اصلاحات، توانائی شعبے کی کارکردگی، سرکاری اداروں کی تنظیم نو، پبلک فنانس مینجمنٹ اور نجکاری جیسے شعبوں میں نمایاں پیش رفت کر رہی ہے۔

December 12, 2025

یہ رپورٹ جس میں ’ڈیورنڈ لائن‘ کو فرضی سرحد کے طور پر پیش کیا گیا ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کابل میں 1,000 سے زائد افغان علما نے ایک متفقہ فتویٰ جاری کیا ہے جس میں افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کرنا “حرام” قرار دیا گیا ہے۔

December 12, 2025

فلم پاکستان کو ایک منظم دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کرتی ہے، جب کہ جنوبی ایشیا کے سکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کے اپنے اندرونی عوامل، بغاوتی تحریکیں، اور بلوچستان میں خفیہ سرگرمیوں کا کردار خطے کی مجموعی پیچیدگیوں کا زیادہ بڑا حصہ ہے۔

December 12, 2025

محکمہ تعلیم کے مطابق، اس ادارے میں 600 سے زائد بچے زیرِ تعلیم تھے، اور یہ پورے علاقے میں واحد فعال پرائمری اسکول تھا۔ حکام نے متاثرہ حصوں کو سیل کرکے متبادل تعلیمی بندوبست کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔

December 12, 2025

امریکا کے نئے ہائی ٹیک اتحاد میں بھارت کی عدم شمولیت؛صلاحیت پر مبنی عالمی بلاکس کی تشکیل

امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق پیکس سیلیکا کا مقصد “اہم معدنیات، توانائی، ایڈوانس مینوفیکچرنگ، سیمی کنڈکٹرز، اے آئی انفراسٹرکچر اور لاجسٹکس سمیت ایک محفوظ اور ترقی یافتہ سلیکون سپلائی چین کی تشکیل” ہے۔

اتحاد کی پہلی سمٹ میں امریکا، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، نیدرلینڈز، اسرائیل، آسٹریلیا، کینیڈا، متحدہ عرب امارات اور یورپی یونین شامل ہیں۔

December 12, 2025

امریکی ٹرمپ انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹر سپلائی چین کو محفوظ، جدید اور قابلِ اعتماد بنانے کے لیے ایک نیا عالمی اتحاد پیکس سیلیکا قائم کر دیا ہے۔ برسوں سے امریکا اور بھارت کے درمیان ٹیک پارٹنرشپ اور سپلائی چین تعاون کی بلند سطح کی بات چیت کے باوجود، اس اتحاد کے پہلے درجے میں بھارت کی عدم موجودگی نے دونوں ممالک کی اسٹریٹجک ٹیکنالوجی کنورجنس کی حقیقی حدود کو نمایاں کر دیا ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق پیکس سیلیکا کا مقصد “اہم معدنیات، توانائی، ایڈوانس مینوفیکچرنگ، سیمی کنڈکٹرز، اے آئی انفراسٹرکچر اور لاجسٹکس سمیت ایک محفوظ اور ترقی یافتہ سلیکون سپلائی چین کی تشکیل” ہے۔

اس اتحاد میں اس وقت جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، نیدرلینڈز، برطانیہ، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا شامل ہیں وہ ممالک جو دنیا کی سب سے جدید سیمی کنڈکٹر اور اے آئی ٹیکنالوجی ایکو سسٹمز کے حامل ہیں۔

بھارت کی غیر موجودگی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ واشنگٹن اب علامتی شراکت داری کے بجائے صلاحیت کی بنیاد پر ہائی ٹیک اتحاد تشکیل دے رہا ہے۔
اگرچہ بھارت امریکا کا ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر ہے، مگر وہ ابھی عالمی سیمی کنڈکٹر یا اے آئی سپلائی چین میں “سسٹم-کرٹیکل نوڈ” کی حیثیت نہیں رکھتا۔

بھارت کے پاس اب بھی جدید چِپ فیبریکیشن، لِتھوگرافی، جدید سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ، اور قابلِ اعتماد ٹیک سپلائی چین کا وہ بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں جو پیکس سیلیکا جیسے ہائی ٹرسٹ اتحاد کے لیے لازمی ہے۔

اتحاد کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ بڑھتے عالمی خطرات کے پیش نظر “مصنوعی ذہانت کے بنیادی مواد اور صلاحیتوں کے تحفظ” کی ضرورت ہے اور “جبری انحصاری” سے نکلنے کا وقت آ چکا ہے یہ اہداف ان ممالک کے لیے زیادہ موزوں ہیں جن کے پاس مکمل صلاحیتی ڈھانچہ موجود ہے۔

بھارت کی شمولیت میں ایک اور بڑی رکاوٹ وہ مسلسل تجارتی و ریگولیٹری تنازعات ہیں جن میں شامل ہیں:
• ڈیجیٹل ٹیکس
• ڈیٹا لوکلائزیشن قوانین
• انٹلیکچوئل پراپرٹی تحفظ کے مسائل
• غیر یقینی اور سخت ریگولیٹری ماحول

یہ اختلافات امریکا-بھارت آزاد تجارتی معاہدے میں پیش رفت کو بھی سست کر رہے ہیں اور ٹیک انٹیگریشن پر براہِ راست اثر انداز ہیں۔

امریکا کا معاشی ماڈل اب “ہائی کیپیبلٹی بلاکس” کی طرف بڑھ رہا ہے

پیکس سیلیکا کا آغاز اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکی معاشی سفارت کاری اب وسیع جیوپولیٹیکل شراکت داریوں کے بجائے انتہائی جدید صلاحیت کے حامل اتحادیوں کے ساتھ خصوصی بلاکس بنا رہی ہے۔

اتحاد کی پہلی سمٹ میں امریکا، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، نیدرلینڈز، اسرائیل، آسٹریلیا، کینیڈا، متحدہ عرب امارات اور یورپی یونین شامل ہیں۔

بھارت کی عدم شمولیت کو “توہین” یا “سیاسی پیغام” کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا، بلکہ یہ اس حقیقت کا اظہار ہے کہ عالمی ٹیک اتحاد اب رہنمائی نہیں بلکہ حقیقی صلاحیت کی بنیاد پر تشکیل دیے جا رہے ہیں اور بھارت ابھی اس معیار تک نہیں پہنچا۔

متعلقہ مضامین

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی جانب سے اس نوعیت کی حساس اور اعلیٰ سطحی دفاعی ٹیکنالوجی کی فراہمی پاکستان پر اعتماد کی بحالی کی علامت ہے۔ واشنگٹن یہ تسلیم کر رہا ہے کہ پاکستان خطے میں استحکام، انسدادِ دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

December 12, 2025

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل میں برطانیہ کی معاونت پر شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ حکومت ٹیکس اصلاحات، توانائی شعبے کی کارکردگی، سرکاری اداروں کی تنظیم نو، پبلک فنانس مینجمنٹ اور نجکاری جیسے شعبوں میں نمایاں پیش رفت کر رہی ہے۔

December 12, 2025

یہ رپورٹ جس میں ’ڈیورنڈ لائن‘ کو فرضی سرحد کے طور پر پیش کیا گیا ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کابل میں 1,000 سے زائد افغان علما نے ایک متفقہ فتویٰ جاری کیا ہے جس میں افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کرنا “حرام” قرار دیا گیا ہے۔

December 12, 2025

فلم پاکستان کو ایک منظم دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کرتی ہے، جب کہ جنوبی ایشیا کے سکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کے اپنے اندرونی عوامل، بغاوتی تحریکیں، اور بلوچستان میں خفیہ سرگرمیوں کا کردار خطے کی مجموعی پیچیدگیوں کا زیادہ بڑا حصہ ہے۔

December 12, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *