امریکی ٹرمپ انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹر سپلائی چین کو محفوظ، جدید اور قابلِ اعتماد بنانے کے لیے ایک نیا عالمی اتحاد پیکس سیلیکا قائم کر دیا ہے۔ برسوں سے امریکا اور بھارت کے درمیان ٹیک پارٹنرشپ اور سپلائی چین تعاون کی بلند سطح کی بات چیت کے باوجود، اس اتحاد کے پہلے درجے میں بھارت کی عدم موجودگی نے دونوں ممالک کی اسٹریٹجک ٹیکنالوجی کنورجنس کی حقیقی حدود کو نمایاں کر دیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق پیکس سیلیکا کا مقصد “اہم معدنیات، توانائی، ایڈوانس مینوفیکچرنگ، سیمی کنڈکٹرز، اے آئی انفراسٹرکچر اور لاجسٹکس سمیت ایک محفوظ اور ترقی یافتہ سلیکون سپلائی چین کی تشکیل” ہے۔
Trump admin misses India from Pax Silica, U.S.-led "strategic" initiative to build a "secure, prosperous, and innovation driven silicon supply chain" pic.twitter.com/6yqNiQ7fhp
— Sidhant Sibal (@sidhant) December 12, 2025
اس اتحاد میں اس وقت جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، نیدرلینڈز، برطانیہ، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا شامل ہیں وہ ممالک جو دنیا کی سب سے جدید سیمی کنڈکٹر اور اے آئی ٹیکنالوجی ایکو سسٹمز کے حامل ہیں۔
بھارت کی غیر موجودگی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ واشنگٹن اب علامتی شراکت داری کے بجائے صلاحیت کی بنیاد پر ہائی ٹیک اتحاد تشکیل دے رہا ہے۔
اگرچہ بھارت امریکا کا ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر ہے، مگر وہ ابھی عالمی سیمی کنڈکٹر یا اے آئی سپلائی چین میں “سسٹم-کرٹیکل نوڈ” کی حیثیت نہیں رکھتا۔
بھارت کے پاس اب بھی جدید چِپ فیبریکیشن، لِتھوگرافی، جدید سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ، اور قابلِ اعتماد ٹیک سپلائی چین کا وہ بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں جو پیکس سیلیکا جیسے ہائی ٹرسٹ اتحاد کے لیے لازمی ہے۔
اتحاد کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ بڑھتے عالمی خطرات کے پیش نظر “مصنوعی ذہانت کے بنیادی مواد اور صلاحیتوں کے تحفظ” کی ضرورت ہے اور “جبری انحصاری” سے نکلنے کا وقت آ چکا ہے یہ اہداف ان ممالک کے لیے زیادہ موزوں ہیں جن کے پاس مکمل صلاحیتی ڈھانچہ موجود ہے۔
بھارت کی شمولیت میں ایک اور بڑی رکاوٹ وہ مسلسل تجارتی و ریگولیٹری تنازعات ہیں جن میں شامل ہیں:
• ڈیجیٹل ٹیکس
• ڈیٹا لوکلائزیشن قوانین
• انٹلیکچوئل پراپرٹی تحفظ کے مسائل
• غیر یقینی اور سخت ریگولیٹری ماحول
یہ اختلافات امریکا-بھارت آزاد تجارتی معاہدے میں پیش رفت کو بھی سست کر رہے ہیں اور ٹیک انٹیگریشن پر براہِ راست اثر انداز ہیں۔
Trump admin misses India from Pax Silica, U.S.-led "strategic" initiative to build a "secure, prosperous, and innovation driven silicon supply chain" pic.twitter.com/6yqNiQ7fhp
— Sidhant Sibal (@sidhant) December 12, 2025
امریکا کا معاشی ماڈل اب “ہائی کیپیبلٹی بلاکس” کی طرف بڑھ رہا ہے
پیکس سیلیکا کا آغاز اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکی معاشی سفارت کاری اب وسیع جیوپولیٹیکل شراکت داریوں کے بجائے انتہائی جدید صلاحیت کے حامل اتحادیوں کے ساتھ خصوصی بلاکس بنا رہی ہے۔
اتحاد کی پہلی سمٹ میں امریکا، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، نیدرلینڈز، اسرائیل، آسٹریلیا، کینیڈا، متحدہ عرب امارات اور یورپی یونین شامل ہیں۔
بھارت کی عدم شمولیت کو “توہین” یا “سیاسی پیغام” کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا، بلکہ یہ اس حقیقت کا اظہار ہے کہ عالمی ٹیک اتحاد اب رہنمائی نہیں بلکہ حقیقی صلاحیت کی بنیاد پر تشکیل دیے جا رہے ہیں اور بھارت ابھی اس معیار تک نہیں پہنچا۔