اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے حالیہ دنوں میں پانچ لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو اپنے سرزمین سے بے دخل کیا ہے، گزشتہ 16 دنوں کے دوران ہونے والا یہ واقعہ تاریخ کا ایک بڑا انسانی بحران ہے۔۔ اس غیر معمولی اقدام نے نہ صرف افغانستان کے سرحدی علاقوں میں سنگین چیلنجز پیدا کیے ہیں، بلکہ بڑے انسانی المیے کو بھی جنم دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق گزشتہ ماہ کی24 جون سے 9 جولائی تک ایران سے افغانستان واپس بھیجے گئے افراد کی تعداد 5 لاکھ 8 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور ایک دن میں تقریباً 51 ہزار افغان باشندوں نے سرحد پار کی۔
ایرانی حکام نے مؤقف اپنایا ہیکہ مذکورہ اقدام ملکی سلامتی کو مد نظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔۔ جبکہ بعض افغان مہاجرین پر جاسوسی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔ ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ کچھ افغان شہری اسرائیل کی جاسوسی میں ملوث تھے۔ تاہم ان الزامات کے مستند شواہد پیش نہیں کیے گئے اور نہ ہی کسی باقاعدہ قانونی کارروائی کی اطلاع ملی ہے۔
افغان سرحد اور داخلی راستوں پر بڑی تعداد میں افغان خاندان امداد کے منتظر ہیں۔ امہاجرین شدید گرمی، پانی کی قلت اور طبی سہولیات کی کمی جیسے سنگین مسائل کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر واپس جانے والے افغان مہاجرین میں بڑی تعداد خواتین، بچے اور بزرگ افراد کی ہے۔ کئی بچے ایسے بھی ہیں جو والدین، سرپرست کے بغیر ایران سے واپس آئے ہیں۔
افغان حکام کا ردعمل
افغانستان کے وزیر اعظم نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ایرانی حکومت اور عوام کا گذشتہ چار دہائیوں پر محیط افغان مہاجرین کی میزبانی پر ہم مشکور ہیں، تاہم حالیہ بے دخلی پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ افغان مہاجرین کی ملک بدری جو قانونی اقامتی دستاویزات نہیں رکھتے یہ ایرانی حکام کا اندرونی معاملہ ہے، امارت اسلامیہ افغانستان اس کا احترام کرتی ہے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ اس عمل کو انسانی و عالمی اقدار کے مطابق انجام دیا جائے۔
ایرانیپالیسی اور بین الاقوامی ردعمل
اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایران کی حالیہ پالیسی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایران کا یہ عمل بین الاقوامی قوانین خصوصاً مہاجرین کے حقوق کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
ایران کی داخلی پالیسی، علاقائی تناؤ، اور افغان مہاجرین کو نکالنا، مذکورہ تمام عوامل انسانی بحران تشکیل دے رہے ہیں جو صرف افغانستان یا ایران کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے خطے کو متاثر کرسکتا ہے۔
دیکھیں: افغانستان کا سیاسی منظرنامہ: روس کی حمایت اور خطے میں سفارتی توازن