ایران کے اقوامِ متحدہ میں مستقل مندوب امیر سعید ایراوانی نے افغان مہاجرین کے مسئلے پر گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہے، جس کا بوجھ اب خطے کے چند ممالک پر ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ میں خطاب کے دوران انہوں نے انکشاف کیا کہ 2026 کے لیے افغان مہاجرین کی امداد میں بین الاقوامی مالی معاونت میں 60 فیصد کمی کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران تقریباً 60 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔
خطاب کرتے ہوئے ایراوانی نے کہا کہ عالمی برادری نے مہاجرین کے مسئلے کر کبھی بھی مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش نہیں اور کیے گئے وعدے بھی پورے نہیں کیے جس کے نتیجے میں خطے کے ممالک شدید معاشی اور سیکیورٹی مسائل کا شکار ہیں۔
Iran’s representative at the United Nations has criticized the international community for failing to meet even its basic commitments to support millions of Afghan refugees.
— TOLOnews English (@TOLONewsEnglish) December 13, 2025
According to Iranian media, Iran’s envoy Amir Saeed Iravani said international financial assistance for… pic.twitter.com/ndrWjiwrER
انہوں نے زلمے خلیل زاد کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران صرف غیر قانونی افغان شہریوں کو واپس بھیج رہا ہے جو ہر ملک کا قانونی حق اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا رجحان اب عالمی سطح پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں یورپ سمیت کئی ممالک اپنی امیگریشن پالیسیاں سخت کر رہے ہیں۔
ایراوانی نے پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ایران کی طرح صرف غیر قانونی افغان شہریوں کو اپنے وطن واپس بھیج رہا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ دہائیوں تک مہاجرین کی میزبانی کرنے کے بعد معاشی اور سلامتی دباؤ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ماہرین کے مطابق افغان مہاجرین کی طویل عرصہ تک میزبانی نے ایران اور پاکستان جیسے ممالک پر معاشی بوجھ کا باعث ہے۔ جبکہ عالمی برادری کی جانب سے عملی تعاون نہ ہونے کی وجہ سے یہ بحران مزید گہرا ہو رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے جذباتی بحثوں کے بجائے حقیقت پسندانہ اور مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔