ذرائع کے مطابق افغان حکومت اس وقت وسطی ایشیائی ممالک، ایران اور ترکی کے ذریعے نئی تجارتی راہیں کھولنے پر غور کر رہی ہے تاکہ پاکستان پر تجارتی انحصار میں کمی لائی جا سکے۔

November 12, 2025

صرف 2025 میں اب تک تقریباً 4300 سے زائد حملے کیے گئے جن میں 1000 سے زائد افراد شہید ہوئے۔ ان میں زیادہ تر حملے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے۔ تاہم اب اسلام آباد جیسے محفوظ شہر میں دھماکے نے خطرے کی نئی گھنٹی بجا دی ہے۔

November 12, 2025

یہ مسئلہ اب صرف دو ریاستوں کا نہیں، بلکہ دو قوموں کے درمیان گہرے ثقافتی، مذہبی اور تاریخی تعلقات کا مضمون ہے۔

November 12, 2025

اسلام آباد دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئیں۔ پمز انتظامیہ کے مطابق دھماکے میں 36 زخمیوں میں سے 13 افراد اب بھی زیرِ علاج ہیں

November 12, 2025

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ اسلام آباد اور وانا حملے طالبان کی جانب سے دباؤ بڑھانے کی کوشش ہیں، تاہم پاکستان ہر جارحانہ اقدام کا جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے

November 12, 2025

یاد رہے کہ آج دوپہر اسلام آباد میں ایک خودکش حملے میں 12 افراد شہید ہو گئے تھے جبکہ کل شام کیڈٹ کالج وانا پر حملے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔

November 11, 2025

اسلام آباد خودکش حملہ؛ مذاکرات کی ناکامی، خفیہ جنگ اور بڑھتے خطرات

صرف 2025 میں اب تک تقریباً 4300 سے زائد حملے کیے گئے جن میں 1000 سے زائد افراد شہید ہوئے۔ ان میں زیادہ تر حملے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے۔ تاہم اب اسلام آباد جیسے محفوظ شہر میں دھماکے نے خطرے کی نئی گھنٹی بجا دی ہے۔

[read-estimate]

اسلام آباد خودکش حملہ؛ مذاکرات کی ناکامی، خفیہ جنگ اور بڑھتے خطرات

اس وقت سوال یہ نہیں کہ حملہ کہاں سے ہوا، بلکہ یہ ہے کہ کیا پاکستان ایک نئی دہشت گردی کی لہر کے دہانے پر ہے؟ اور اگر ایسا ہے، تو کیا اسلام آباد میں ہونے والا یہ دھماکہ اس نئی لہر کا آغاز تھا؟

November 12, 2025

تین سال کے وقفے کے بعد پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے خودکش حملے نے ملک بھر میں سیکیورٹی اداروں، عوام اور بین الاقوامی برادری کو چونکا دیا ہے۔ پیر کی دوپہر ضلعی کچہری کے احاطے میں ہونے والے اس دھماکے میں کم از کم 12 افراد جاں بحق اور 35 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ ابتدائی فرانزک رپورٹ کے مطابق، حملہ آور نے تقریباً 8 سے 10 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا، جس میں بیئرنگ بالز اور دھاتی ٹکڑے شامل تھے تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جا سکے۔

اس سے قبل وانان کیڈٹ کالج پر اے پی ایس کی طرز پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی جہاں 600 سے زائد طلبہ موجود تھے۔ سکیورٹی فورسز نے انتہائی مہارت کے ساتھ وہ حملہ ناکام بنایا اور تمام طلبا و عملے کی حفاظت یقینی بنائی۔

یہ حملہ اس وقت ہوا جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ناکامی سے دوچار ہو چکا ہے۔ دوحہ اور استنبول میں ہونے والی بات چیت کے باوجود دونوں ممالک دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی پر متفق نہیں ہو سکے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔ صرف 2025 میں اب تک تقریباً 4300 سے زائد حملے کیے گئے جن میں 1000 سے زائد افراد شہید ہوئے۔ ان میں زیادہ تر حملے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے۔ تاہم اب اسلام آباد جیسے محفوظ شہر میں دھماکے نے خطرے کی نئی گھنٹی بجا دی ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری پہلی ترجیح حملہ آور کی شناخت ہے، اور تمام تر شواہد افغان سرزمین سے ممکنہ روابط کی نشاندہی کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ دو ماہ میں پاکستان میں دہشت گردی کے 23 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں سے 17 حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی۔ دوسری جانب افغان طالبان حکومت نے ایک بار پھر پاکستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی۔‘‘

اسلام آباد میں یہ پہلا بڑا حملہ نہیں۔ 2014 میں ضلع کچہری میں ہونے والے ایک خودکش دھماکے میں بھی 11 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جب کہ 2008 میں میریٹ ہوٹل دھماکے نے 60 سے زائد جانیں لے لی تھیں۔ سیکیورٹی ماہرین کے مطابق، حالیہ حملہ ماضی کے واقعات کی طرز پر ایک منظم پیغام ہے کہ دہشت گرد اب دوبارہ وفاقی دارالحکومت کو نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کر چکے ہیں۔

دہشت گردی کی نئی لہر نے یہ تاثر مضبوط کر دیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں ایک ’’خفیہ جنگ‘‘ جاری ہے، جہاں عسکریت پسند گروہ سیاسی و سفارتی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی کارروائیاں تیز کر رہے ہیں۔ اسلام آباد حملے نے ثابت کر دیا کہ اگر افغانستان اور پاکستان نے دہشت گردی کے مسئلے پر مشترکہ موقف اختیار نہ کیا تو آنے والے مہینوں میں بڑے شہروں کی سکیورٹی مزید خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

اس وقت سوال یہ نہیں کہ حملہ کہاں سے ہوا، بلکہ یہ ہے کہ کیا پاکستان ایک نئی دہشت گردی کی لہر کے دہانے پر ہے؟ اور اگر ایسا ہے، تو کیا اسلام آباد میں ہونے والا یہ دھماکہ اس نئی لہر کا آغاز تھا؟

دیکھیں: افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے مذاکرات کے حوالے سے پاکستان پر الزامات: ماہرین کی شدید تنقید

متعلقہ مضامین

ذرائع کے مطابق افغان حکومت اس وقت وسطی ایشیائی ممالک، ایران اور ترکی کے ذریعے نئی تجارتی راہیں کھولنے پر غور کر رہی ہے تاکہ پاکستان پر تجارتی انحصار میں کمی لائی جا سکے۔

November 12, 2025

یہ مسئلہ اب صرف دو ریاستوں کا نہیں، بلکہ دو قوموں کے درمیان گہرے ثقافتی، مذہبی اور تاریخی تعلقات کا مضمون ہے۔

November 12, 2025

اسلام آباد دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئیں۔ پمز انتظامیہ کے مطابق دھماکے میں 36 زخمیوں میں سے 13 افراد اب بھی زیرِ علاج ہیں

November 12, 2025

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ اسلام آباد اور وانا حملے طالبان کی جانب سے دباؤ بڑھانے کی کوشش ہیں، تاہم پاکستان ہر جارحانہ اقدام کا جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے

November 12, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *