اسلام آباد پولیس نے جمعرات کو بتایا ہے کہ ایس پی انڈسٹریل ایریا عدیل اکبر کی اپنی ہی گاڑی میں فائر لگنے سے موت ہو گئی ہے جس کی تفتیش جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایس پی آئی 9 عدیل اکبر نے نجی ہوٹل کے قریب سٹاف سے پسٹل لے کر گولی چلائی، ایس پی کو زخمی حالت میں پولی کلینک منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے ، ایس پی عدیل اکبر نے خود کو سینے پر گولی ماری ۔
پولیس نے اےایس پی کے آپریٹر مزمل شاہ کو حراست میں لے لیا، اے ایس پی عدیل اکبر کا تعلق ضلع گجرات سے تھا اور ان کی ایک سالہ ننھی بیٹی بھی ہے، عدیل اکبر کا تعلق پولیس سروس آف پاکستان کے 46ویں کامن سے تھا۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔
اس واقعے کے بارے میں تاحال زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آ سکی ہیں تاہم پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے میڈیا کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا جائے گا۔
آزاد ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں تعینات افسران شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔ ذرائع کے مطابق ایس پی انڈسٹریل ایریا عدیل اکبر ٹیلی فون پر کسی سے بات کر رہے تھے۔
ٹیلی فون کال کے بعد پستول سے خود کو گولی ماری۔ اس سے قبل پولیس افسران کو دل کے دورے بھی پڑ چکے ہیں۔ ایس پی عدیل اکبر مسلسل رات دن کی ڈیوٹیوں سے اکتا چکے تھے۔ اپنی میڈیکل رپورٹ افسران کو بھجوائی مگر چھٹی پھر بھی نہ ملی۔ جس کے باعث وہ انتہائی سخت ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔
اس سے قبل اسلام آباد پولیس کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر جمعرات ہی کو عدیل اکبر کی چند تصاویر جاری کی گئی تھیں جن کے ساتھ لکھا تھا کہ انہوں نے جمعرات کو حاجی کیمپ کا دورہ کیا تھا۔
ایس پی انڈسٹریل ایریا زون عدیل اکبر نے حاجی کیمپ کا دورہ کیا۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) October 23, 2025
ڈیوٹی پر مامور افسران سے ملاقات کی، سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور ڈیوٹی پر الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کیں۔#WeRIslamabadPolice #ICTP #OPS #Islamabad pic.twitter.com/AeeRDsq6sG
اسلام آباد پولیس کے مطابق عدیل اکبر کو حال ہی میں اسلام آباد پولیس میں انڈسٹریل ایریا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔
انہوں نے گورننس اور پبلک پالیسی میں ایم فل کی ڈگری نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے حاصل کی۔
عدیل اکبر نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کیا اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں نمایاں خدمات انجام دیں، جہاں انہوں نے کئی پولیس یونٹس کی قیادت کی۔
ان کی مہارت کے شعبے سکیورٹی مینجمنٹ، کمیونٹی پولیسنگ، انسانی حقوق کا تحفظ، انسداد دہشت گردی، انسانی وسائل کا انتظام، پولیس آپریشنز، سکیورٹی تجزیہ اور بحرانوں سے نمٹنے کی صلاحیت پر محیط تھے۔
دوسری جانب پولیس افسر ایس پی عدیل اکبر کی ٹویٹ سوشل میڈیا پر زیرِ بحث آ گئی ہے۔ ان کی یہ ٹویٹ جس میں لکھا گیا ہے: “جو باتیں پی گیا تھا میں، وہ باتیں کھا گئیں مجھ کو”۔
یہ مختصر مگر گہری بات صارفین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ ٹویٹر پر کئی صارفین نے اسے عدیل اکبر کے فکری اور جذباتی پہلو کی عکاسی قرار دیا، جبکہ کچھ لوگوں نے اسے زندگی کے تلخ تجربات سے تعبیر کیا۔
شعر جیسے انداز میں لکھی گئی یہ ٹویٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ الفاظ، وعدے یا دعوے جو کبھی انسان کا حوصلہ ہوتے ہیں، وقت کے ساتھ کبھی کبھار خود اس کے لیے بوجھ بن جاتے ہیں۔
عدیل اکبر کی یہ پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔سوشل میڈیا پر اس ٹویٹ کو درجنوں بار شیئر اور سینکڑوں بار لائک کیا جا چکا ہے۔
دیکھیں: بلوچستان کی 6 ڈویژنز میں لیویز کو بلوچستان پولیس میں ضم کردیا