حکم نامے کے مطابق ملک و ریاست کی سکیورٹی اور قانون و آئین کے خلاف خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ گورنر کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ریاست کے شہریوں کی حفاظت اور “شدت پسند نظریات” کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔

December 9, 2025

پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق یہ صدر سوبیانتو کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے، جو دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔

December 9, 2025

مقامی ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ پیر، 8 دسمبر کو اس وقت پیش آیا جب کریم آغا شہر کے مرکزی علاقے میں سفر کر رہے تھے۔

December 9, 2025

تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم مقامی ذرائع یہ حملہ طالبان مخالف مزاحمتی گروہ این آر ایف کی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔

December 9, 2025

معاشی محاذ پر بھی ایک مثبت رجحان دکھائی دیا۔ چھ میں سے دس افراد اس بات سے متفق یا جزوی طور پر متفق ہیں کہ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام اور ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے جیسے مشکل فیصلوں کے ذریعے معاشی استحکام کی کوشش کی ہے۔

December 9, 2025

اسلام آباد میں یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن پاکستان کی نئی عمارت کا افتتاح، پاک امریکہ تعلیمی شراکت داری میں انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے

December 9, 2025

افغانستان کا دہشت گرد رہنماؤں کو ملک بدر کرنے کی پیشکش کا دعویٰ؛ اسلام آباد کا سخت ردعمل

اسلامی امارت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ استنبول مذاکرات کے دوران افغان فریق نے پاکستان کو پیشکش کی تھی کہ وہ ان افراد کو ملک بدر کرنے کے لیے تیار ہیں جنہیں اسلام آباد سکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، مگر پاکستان نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔
استنبول مذاکرات کی غلط ترجمانی؛ اسلام آباد کا ذبیح اللہ مجاہد کے بیانات پر سخت ردعمل

اسلام آباد کا کہنا ہے کہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے عملی تعاون اور ٹھوس اقدامات ضروری ہیں، نہ کہ بیان بازی اور الزام تراشی۔

November 1, 2025

پاکستان نے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے استنبول مذاکرات سے متعلق دیے گئے بیانات کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کابل کی جانب سے پیش کیا گیا مؤقف حقائق کے منافی ہے۔

حکام نے واضح کیا کہ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ یکساں اور اصولی رہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف کسی بھی سرگرمی کے لیے استعمال نہ ہو۔

افغان ترجمان کا بیان اور اس کا پس منظر

اسلامی امارت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ استنبول مذاکرات کے دوران افغان فریق نے پاکستان کو پیشکش کی تھی کہ وہ ان افراد کو ملک بدر کرنے کے لیے تیار ہیں جنہیں اسلام آباد سکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، مگر پاکستان نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق پاکستان نے کہا کہ ان افراد کو افغانستان کے اندر ہی کنٹرول کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی امارت کی پالیسی مہاجرین کو ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دیتی، اور اگر پاکستان کسی شخص کے بارے میں مصدقہ معلومات فراہم کرے تو کارروائی کی جائے گی۔افغان ترجمان نے یہ متنازع دعویٰ بھی کیا کہ پاکستان کی حالیہ سرگرمیاں اس بات کا عندیہ دیتی ہیں کہ شاید اسلام آباد امریکہ کی واپسی کے لیے بگرام ائربیس پر ماحول سازگار بنانا چاہتا ہے۔

پاکستان کا واضح مؤقف

پاکستان نے ان تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران اسلام آباد نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ افراد جو افغانستان میں موجود ہیں اور براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، انہیں یا تو کنٹرول، گرفتار یا حراست میں لیا جائے۔

حکام نے بتایا کہ جب افغان فریق نے کہا کہ ان میں سے بعض افراد پاکستانی شہری ہیں، تو پاکستان نے فوراً تجویز دی کہ ایسے افراد کو مقررہ سرحدی راستوں سے پاکستان کے حوالے کیا جائے۔ یہ تجویز نہ صرف پاکستان کی دیرینہ پالیسی کے مطابق تھی بلکہ بین الاقوامی ضابطوں سے بھی مطابقت رکھتی ہے۔

افغان دعوے “گمراہ کن” قرار

پاکستانی حکام کے مطابق افغان ترجمان کا یہ کہنا کہ پاکستان نے “ڈیپورٹیشن آفر” مسترد کر دی، سراسر غلط تاثر ہے۔ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سکیورٹی ویریفکیشن اور قانونی طریقہ کار پر مبنی رہا ہے۔

اسلام آباد کا کہنا ہے کہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے عملی تعاون اور ٹھوس اقدامات ضروری ہیں، نہ کہ بیان بازی اور الزام تراشی۔

امریکی موجودگی سے متعلق الزام “بے بنیاد”

پاکستان نے ذبیح اللہ مجاہد کے اس بیان کو بھی مسترد کیا کہ پاکستان امریکہ کی واپسی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا چاہتا ہے۔ حکام کے مطابق، یہ الزام “بلا ثبوت اور بے بنیاد” ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

اسلام آباد کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی بھی بیرونی فوجی موجودگی کے حق میں نہیں ہے اور خطے میں امن، استحکام اور خودمختاری کے اصولوں پر یقین رکھتا ہے۔

دوطرفہ مکینزم پر پاکستان کا عزم

پاکستان نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ وہ افغانستان کے ساتھ موجودہ دوطرفہ مکینزم، بشمول استنبول مذاکرات کے فریم ورک، کو مؤثر بنانے کا خواہاں ہے تاکہ سرحدی نظم و ضبط اور مشترکہ سکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔

اسلام آباد نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات باہمی احترام اور تعاون کی بنیاد پر آگے بڑھنے چاہییں، اور ایسے بیانات جو زمینی حقائق کے منافی ہوں، نہ صرف مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے کے امن کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔

دیکھیں: دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا؛ پاک افغان استنبول مذاکرات ناکام ہو گئے

متعلقہ مضامین

حکم نامے کے مطابق ملک و ریاست کی سکیورٹی اور قانون و آئین کے خلاف خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ گورنر کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ریاست کے شہریوں کی حفاظت اور “شدت پسند نظریات” کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔

December 9, 2025

پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق یہ صدر سوبیانتو کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے، جو دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔

December 9, 2025

مقامی ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ پیر، 8 دسمبر کو اس وقت پیش آیا جب کریم آغا شہر کے مرکزی علاقے میں سفر کر رہے تھے۔

December 9, 2025

تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم مقامی ذرائع یہ حملہ طالبان مخالف مزاحمتی گروہ این آر ایف کی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔

December 9, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *