اسرائیلی جنگی طیاروں نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا ہے، جن میں صدارتی محل کے قریب کا علاقہ اور ایک آئل ڈپو شامل ہیں۔
دوسری جانب غزہ شہر پر بھی حملے تیز ہوگئے ہیں کیونکہ اسرائیل شہر پر قبضہ کرنے اور شہریوں کو جنوب کی طرف دھکیلنے کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے۔
حوثی رہنماؤں نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بمباری کثیف آبادی والے رہائشی علاقوں پر کی گئی ہے، جو ایک جنگی جرم ہے۔
حوثی گروپ کے ترجمان کے مطابق صدارتی ہیڈکوارٹر اس وقت غیر فعال ہے اور استعمال میں نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن ہماری کارروائیوں میں ہونے والے نقصانات کا بدلہ لینے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم مزید بڑے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اب تک کے تمام فوجی آپشنز استعمال نہیں کیے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں صنعا پر حملوں کی تصدیق کی ہے۔ فوج کے مطابق ہدف حوثی فوجی تنصیبات تھیں، جن میں صدارتی محل کا کمپلیکس اور عسار و حزاز کے بجلی گھر شامل تھے۔
اسرائیلی فوج نے الزام لگایا کہ حالیہ کارروائیاں حوثیوں کے اسرائیل پر داغے گئے میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں کی گئیں۔
صنعا میں بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی ہے جبکہ حوثی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے ان کی عسکری کارروائیوں کو نہیں روک سکیں گے۔
حوثی رہنما نصر الدین عامر نے کہا کہ فلسطینیوں کی حمایت میں آپریشن اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک اسرائیل غزہ کا محاصرہ ختم نہیں کرتا۔
دیکھیں: معروف صحافی انس الشریف پانچ ساتھیوں سمیت اسرائیلی حملے میں شہید