کرسمس کا تہوار بھارت کے مختلف حصوں میں خوشی اور امن کا پیغام لے کر آتا ہے لیکن اس سال کئی علاقوں میں عیسائی برادری کے خلاف تشدد اور ہراسانی کے واقعات نے تہوار کی خوشیوں پر دھبہ ڈال دیا ہے۔ گذشتہ دنوں میں ہونے والے متعدد واقعات نے ملک کے سیکولر تشخص اور اقلیتوں کے تحفظ پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
نابینا خاتون کے ساتھ بدتمیزی
بیس دسمبر کو مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور میں کرسمس تقریب کے دوران جہاں غریب بچوں کے لیے کھانا تقسیم کیا جا رہا تھا، بی جے پی کی ریاستی نائب صدر آنجو بھارگو نے تقریب کو روکنے کی کوشش کی۔ گواہوں کے مطابق اس دوران ایک نابینا خاتون کے ساتھ بُرا سکوک کرتے ہوئے انہیں گالیاں دی گئی۔
پولیس اہلکار موقع پر موجود تھے لیکن انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ واقعہ کے چار دن بعد بھی کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، جو قانونی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔
ٹوئٹر پر ایک رائٹس ایکٹوسٹ نے کہا کہ جبلپور میں نابینا عورت کے ساتھ بدتمیزی صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ رویہ ہے جو عدم سزا پا کر حوصلہ پکڑ رہا ہے۔
دہلی، اوڈیشا اور ہریدوار میں دیگر واقعات
جبل پور کا واقعہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل دہلی میں کرسمس منانے والوں کو سانٹا کلاوز کے کپڑوں میں روکنے اور ہراساں کرنے کی کوشش۔ اوڈیشا میں کرسمس سجاوٹ بیچنے والے غریب فروشوں کو دھمکیاں دے کر کاروبار بند کروایا گیا۔ ہریدوار میں ‘ثقافتی حساسیت’ کے نام پر بچوں کی کرسمس پارٹی منسوخ۔
ایک سال میں رونما ہونے والے واقعات
کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا کے مطابق 2025 کے نو مہینوں میں ملک بھر میں عیسائیوں کے خلاف 706 واقعات رپورٹ ہوئے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ واقعات کوئی الگ تھلگ یا عارضی مسئلہ نہیں بلکہ ایک منظم رجحان ہیں۔ آرچ بشپ جارج آنتھونی نے کہا کہ حکومت سے فوری اور مؤثر اقدامات کی اپیل کرتے ہیں تاکہ لوگ اپنے عقیدے کے مطابق عبادت اور تہوار منانے میں آزاد اور محفوظ رہ سکیں۔
خاموشی پر سوالیہ نشان
اپوزیشن جماعتیں حکومت کی مجرمانہ خاموشی پر برہم ہیں۔ کانگریس نے سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم مودی کا نعرہ ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ صرف کاغذ پر رہ گیا؟ جب ایک نابینا ماں بے آبرو ہوتی ہے تو آواز کیوں نہیں اٹھتی؟ دیگر سیکولر جماعتوں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اقلیتوں کے تہواروں کو مکمل تحفظ اور تعاون فراہم کیا جائے۔
تاریخی رجحان
ماہرین سماجیات کے مطابق بھارت میں اقلیتی تہواروں سے قبل ایسے تنازعات پیدا ہونے کا ایک پرانی حکمت عملی ہے، جس کا مقصد سیاسی مفاد کے لیے مذہبی جذبات بھڑکانا ہے۔ یہ واقعات شہریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں اور ملک کی امن و آشتی کی اجتماعی روح کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
دیکھیں: بھارتی فوج میں کرپشن کا بحران: سینئر افسر اہلیہ سمیت گرفتار