یہاں سوال انسانی حقوق کے انکار کا نہیں، بلکہ احتساب، تصدیق اور طریقۂ کار کا ہے۔ جب تشدد جیسے سنگین قانونی تصورات کو بغیر عدالتی یا تحقیقی بنیاد کے استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف قانونی معنویت کو کمزور کرتا ہے بلکہ انسانی حقوق کے عالمی نظام کی ساکھ کو بھی متاثر کرتا ہے۔

December 14, 2025

حالیہ دنوں میں بدخشاں، تخار اور پنجشیر کے مختلف علاقوں میں طالبان کی تنصیبات اور گشت کرنے والے دستوں کو نشانہ بنائے جانے کے دعوے سامنے آئے ہیں، جن کی ذمہ داری زیادہ تر افغانستان فریڈم فرنٹ اور نیشنل ریزسٹنس فرنٹ نے قبول کی ہے۔ حال ہی میں این آر ایف کے کابل حملے میں 17 طالبان اہلکار ہوئے تھے جبکہ قندوز اور ہرات میں بھی این آر ایف نے کاروائیاں کی ہیں۔

December 14, 2025

تاہم، یہ سخت لہجہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب چند روز قبل کابل میں طالبان کے اعلیٰ مذہبی علما نے امیرِ طالبان ہیبت اللہ اخوندزادہ کی منظوری سے، ایک مذہبی فتویٰ جاری کیا تھا جس میں واضح طور پر افغانوں کو ہدایت کی گئی کہ افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کیا جائے۔ اس فتویٰ میں تحمل، ذمہ داری اور علاقائی امن پر زور دیا گیا تھا۔

December 14, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کو داعش سے منسوب کرتے ہوئے تنظیم کے خلاف سخت جوابی کارروائی کا اعلان کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے حساس علاقے میں کیا گیا جو مکمل طور پر شامی ریاست کے کنٹرول میں نہیں، اور خبردار کیا کہ اس کے “سنگین نتائج” ہوں گے۔

December 14, 2025

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان رجیم کے دہشتگردانہ عزائم ناصرف خطے بلکہ عالمی امن کیلئے بھی خطرہ ہیں، واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ سے پاکستان کے مؤقف کی بھی تائید ہوگئی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بگرام ایئربیس کی واپسی کا مطالبہ بھی کرچکے ہیں۔

December 14, 2025

لیفٹیننٹ جنرل منوج کٹیار کی ’’مودی کے دربار میں حاضری‘‘؛ دھمکیوں، پروپیگنڈے اور عالمی تذلیل کا نیا باب

امریکی رپورٹ نے آپریشن سندور میں کامیابی کے بھارتی دعوؤں کا پول کھول دیا، انڈین میڈیا مُہرَبند خاموش
لیفٹیننٹ جنرل منوج کٹیار کی ’’مودی کے دربار میں حاضری‘‘؛ دھمکیوں، پروپیگنڈے اور عالمی تذلیل کا نیا باب

رپورٹ واضح طور پر بتاتی ہے کہ آپریشن سیندور کے دوران چار روزہ جھڑپ میں پاکستان نے بھارت پر واضح فوجی برتری دکھائی، جبکہ بھارتی اسلحہ کمزور اور ناکارہ ثابت ہوا۔

November 23, 2025

بھارت میں سیاسی قیادت ہو یا فوجی جرنیل، ہر طاقتور فرد ہفتہ وار ’’مودی دربار‘‘ میں حاضری لگانا اپنی وفاداری کا ثبوت سمجھتا ہے۔ پاکستان کے خلاف بڑھکیں مارنا اس دربار میں خوشنودی حاصل کرنے کا آسان ترین راستہ ہے۔ اس ہفتے یہ ذمہ داری لیفٹیننٹ جنرل منوج کٹیار نے نبھائی، جنہوں نے پاکستان کو خطرناک دھمکیاں دیتے ہوئے وہی روایتی جارحانہ بیانیہ دہرایا، مگر زمینی حقائق اور عالمی رپورٹس کو مکمل طور پر نظرانداز کیا۔ گودی میڈیا بھی حسبِ روایت انہی بیانات کو سنسنی خیز انداز میں پیش کرتا رہا، جبکہ اصل مسائل ایک بار پھر قالین کے نیچے دبا دیے گئے۔

حقیقت یہ ہے کہ امریکی یو ایس–چائنا اکنامک سکیورٹی کمیشن کی حالیہ رپورٹ نے بھارتی ملٹری اور سیاسی قیادت کے تمام دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔ رپورٹ واضح طور پر بتاتی ہے کہ آپریشن سیندور کے دوران چار روزہ جھڑپ میں پاکستان نے بھارت پر واضح فوجی برتری دکھائی، جبکہ بھارتی اسلحہ کمزور اور ناکارہ ثابت ہوا۔ حیران کن طور پر دبئی ایئر شو میں بھارتی ایئر فورس کی مسلسل غلطیوں اور فنی خرابیوں نے دنیا کے سامنے بھارت کی حقیقی عسکری صلاحیت کا پول مزید کھول دیا۔

مودی حکومت نے عالمی سطح پر اپنی ’’طاقت‘‘ کا مصنوعی تاثر دینے کے لیے کروڑوں ڈالر لابنگ پر خرچ کیے، مگر امریکی کانگریشن رپورٹ نے تمام بیانیے کو زور دار طمانچہ رسید کر دیا۔ بھارت کی عالمی ساکھ بڑھنے کے جو دعوے برسوں سے گودی میڈیا کر رہا تھا، وہ ایک ہی رپورٹ سے زمین بوس ہو گئے۔

بھارت کا مسئلہ صرف جھوٹے دعوے نہیں، بلکہ پروپیگنڈا مشینری ہے جو ہر ناکامی کو پاکستان پر ڈال کر معاملہ بدلنے کی کوشش کرتی ہے۔ پہلگام حملہ ہو یا پلوامہ، بھارت آج تک کوئی ٹھوس ثبوت دنیا کے سامنے پیش نہ کر سکا۔ این آئی اے خود اعتراف کر چکی ہے کہ حملہ آوروں کے جن ’’خاکوں‘‘ کو بنیاد بنا کر پاکستان پر الزام لگایا گیا، وہ سراسر غلط تھے۔

امریکی رپورٹ بھی کہتی ہے کہ ان جھڑپوں کا پاکستانی دہشتگردی سے کوئی تعلق ثابت نہیں یعنی بھارت کا دہشتگردی والا بیانیہ عالمی سطح پر پہلے ہی مسترد ہو چکا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جنگ بندی کا اعلان بھارت نے نہیں بلکہ سب سے پہلے صدر ٹرمپ نے کیا، جو بتاتا ہے کہ مودی حکومت کو امریکی دباؤ پر پیچھے ہٹنا پڑا۔

سات جنگی جہازوں کے تباہ ہونے، بھارتی نقصانات چھپانے، اور جنگ کو ’’ٹریلر‘‘ کہنے جیسے بیانات نے بھارت کی سبکی میں مزید اضافہ کیا۔ حتیٰ کہ انڈونیشیا میں بھارتی فوجی اتاشی بھی خود مان گئے کہ تمام نقصان سیاسی مداخلت اور دکھاوے کی جنگ کا نتیجہ تھا۔

اس کے باوجود بھارتی گودی میڈیا امریکی رپورٹ پر مکمل خاموش ہے کیونکہ سچ دکھانا اس کا مقصد نہیں، بلکہ ’’لگے رہو مُنّا بھائی‘‘ جیسے ہفتہ وار پروپیگنڈا ایپی سوڈ نشر کرنا اس کا اصل مشن ہے، تاکہ عوام بھی خوش رہیں اور مودی بھی خوش۔

دیکھیں: بھارتی آرمی چیف کے کشمیر، پاکستان اور علاقائی سکیورٹی سے متعلق دعوے چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں بے نقاب

متعلقہ مضامین

یہاں سوال انسانی حقوق کے انکار کا نہیں، بلکہ احتساب، تصدیق اور طریقۂ کار کا ہے۔ جب تشدد جیسے سنگین قانونی تصورات کو بغیر عدالتی یا تحقیقی بنیاد کے استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف قانونی معنویت کو کمزور کرتا ہے بلکہ انسانی حقوق کے عالمی نظام کی ساکھ کو بھی متاثر کرتا ہے۔

December 14, 2025

حالیہ دنوں میں بدخشاں، تخار اور پنجشیر کے مختلف علاقوں میں طالبان کی تنصیبات اور گشت کرنے والے دستوں کو نشانہ بنائے جانے کے دعوے سامنے آئے ہیں، جن کی ذمہ داری زیادہ تر افغانستان فریڈم فرنٹ اور نیشنل ریزسٹنس فرنٹ نے قبول کی ہے۔ حال ہی میں این آر ایف کے کابل حملے میں 17 طالبان اہلکار ہوئے تھے جبکہ قندوز اور ہرات میں بھی این آر ایف نے کاروائیاں کی ہیں۔

December 14, 2025

تاہم، یہ سخت لہجہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب چند روز قبل کابل میں طالبان کے اعلیٰ مذہبی علما نے امیرِ طالبان ہیبت اللہ اخوندزادہ کی منظوری سے، ایک مذہبی فتویٰ جاری کیا تھا جس میں واضح طور پر افغانوں کو ہدایت کی گئی کہ افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کیا جائے۔ اس فتویٰ میں تحمل، ذمہ داری اور علاقائی امن پر زور دیا گیا تھا۔

December 14, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *