آزاد خارجہ پالیسی کا دعویٰ کرنے والا بھارت آخرکار امریکی دباؤ کے سامنے جھک گیا۔ روس سے سستا تیل خریدنے کی پالیسی پر مودی سرکار نے بڑا یو ٹرن لیتے ہوئے پسپائی اختیار کرلی۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی کمپنیوں کے روس کے ساتھ کیے گئے 10 سالہ تیل معاہدے واشنگٹن کی پابندیوں کے بعد عملی طور پر بے معنی ہو گئے ہیں۔ مودی کے قریبی ارب پتی تاجر مکیش امبانی نے بھی امریکی حکم مانتے ہوئے روسی تیل کی خریداری روک دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق روسی تیل رکنے کے بعد ریلائنس کو مشرقِ وسطیٰ اور ممکنہ طور پر امریکا سے مہنگا تیل خریدنا پڑے گا۔ کمپنی کی ریفائنری یکم دسمبر سے غیر روسی خام تیل پر چلائی جائے گی۔ امریکی ماہرین اسے واشنگٹن کے حق میں بھارت کی بڑی رعایت قرار دے رہے ہیں۔
امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ بھارت برسوں روسی تیل سے اربوں ڈالر کا فائدہ اٹھاتا رہا، لیکن ٹرمپ کی جانب سے لگایا گیا 50 فیصد ٹیرف مودی حکومت کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوا۔
اسی دباؤ کے باعث بھارت نے روسی تیل نہ خریدنے کا فیصلہ کیا، حالانکہ ایک بھارتی کمپنی کے روس کے ساتھ تیل کے سودوں کی مالیت 33 ارب ڈالر سے زائد تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ روسی تیل کی خریداری جاری رہی تو امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی معاہدے پر کوئی پیشرفت ممکن نہیں ہوگی۔
دیکھیں: بھارتی آرمی چیف کے کشمیر، پاکستان اور علاقائی سکیورٹی سے متعلق دعوے چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں بے نقاب