نگران وزیرِاعظم پروفیسر محمد یونس نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہا ہے، اس لیے حکومت منصفانہ ریفرنڈم اور پارلیمانی انتخابات کو یقینی بنائے گی

November 13, 2025

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ملزمان کالعدم تنظیم سے وابستہ ہیں اور حملے سے قبل جوڈیشل کمپلیکس سمیت مختلف حساس مقامات کی ریکی کرچکے تھے

November 13, 2025

صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کے اس منصوبے کے تحت 55 ہزار سے زائد طالبات کو بارہویں جماعت تک مفت تعلیم فراہم کی جائے گی جبکہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں کامیاب ہونے والے یتیم طلبا کی اعلیٰ تعلیم کے تمام اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی

November 13, 2025

افغانستان کے سب سے بڑے بزنس ٹائیکون خان جان الکوزئی نے کہا کہ افغانستان کی پاکستان کے ساتھ تجارت معطل ہونے کا مطلب ہے کہ افغانستان کی تجارت بڑی حد تک اپنے خاتمے کی جانب گامزن ہوگی اور تاجروں کو معاشی قتل عام ہوگا۔

November 13, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کی معافی کی درخواست لکھتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کے خلاف مقدمہ سیاسی ہے اور اسرائیلی اتحاد کے لیے انہیں معاف کرنا ضروری ہے

November 13, 2025

افغانستان اور ازبکستان کے درمیان زمینی و ہوائی تجارتی راستے کا معاہدہ طے پاگیا، جسے پاکستان کا متبادل تجارتی راستہ قرار دیا جا رہا ہے

November 13, 2025

پاک افغان تجارت محدود – کیا افغانستان اپنے تاجروں کا معاشی قتل عام کر رہا ہے؟

افغانستان کے سب سے بڑے بزنس ٹائیکون خان جان الکوزئی نے کہا کہ افغانستان کی پاکستان کے ساتھ تجارت معطل ہونے کا مطلب ہے کہ افغانستان کی تجارت بڑی حد تک اپنے خاتمے کی جانب گامزن ہوگی اور تاجروں کو معاشی قتل عام ہوگا۔

[read-estimate]

پاک افغان تجارت محدود - کیا افغانستان اپنے تاجروں کا معاشی قتل عام کر رہا ہے؟

افغانستان کا یہ فیصلہ بظاہر وقتی سیاسی ردِعمل معلوم ہوتا ہے، مگر اس کے معاشی نتائج دور رس ثابت ہو سکتے ہیں۔

November 13, 2025

افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارت اور سرحدی روابط ہمیشہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بنیاد سمجھے جاتے رہے ہیں۔ تاہم، گذشتہ ماہ سرحدی جھڑپوں، سفارتی کشیدگی، اور مذاکرات کے تین غیر نتیجہ خیز ادوار کے بعد افغان حکومت نے اپنے صنعت کاروں اور تاجروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ پاکستان کے بجائے متبادل تجارتی راستے اور شراکت دار تلاش کریں۔ نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر کی زیرِ صدارت اجلاس میں یہ بھی عندیہ دیا گیا کہ پاکستان سے ادویات اور دیگر اشیائے ضرورت کی درآمد پر پابندی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب افغانستان کے سب سے بڑے بزنس ٹائیکون خان جان الکوزئی نے کہا کہ افغانستان کی پاکستان کے ساتھ تجارت معطل ہونے کا مطلب ہے کہ افغانستان کی تجارت بڑی حد تک اپنے خاتمے کی جانب گامزن ہوگی اور تاجروں کو معاشی قتل عام ہوگا۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ 32 دن سے پاک–افغان سرحد بند ہے۔ طورخم، چمن اور گولن جیسے بڑے تجارتی راستے مکمل طور پر غیر فعال ہیں۔ اطلاعات کے مطابق تقریباً 8,000 سے زائد ٹرک مختلف اشیاء سے لدے کھڑے ہیں، جن کی مالیت 50 سے 70 ملین امریکی ڈالر کے درمیان بتائی جا رہی ہے۔ ان میں بڑی تعداد غذائی اجناس، پھل، ادویات اور صنعتی سامان کی ہے جو خراب ہونے کے قریب ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت گزشتہ سال تقریباً 1.2 ارب ڈالر تک جا پہنچی تھی، جس میں پاکستان کا حصہ 70 فیصد سے زائد تھا۔ پاکستان سے افغانستان کو ادویات، تعمیراتی سامان، کپڑا، خوراک، اور تیل برآمد کیا جاتا ہے، جبکہ افغانستان سے پاکستان کو خشک میوہ جات، جڑی بوٹیاں، کوئلہ، اور بعض زرعی اجناس حاصل ہوتی ہیں۔ ان شعبوں سے وابستہ کم از کم 150,000 مزدور، ڈرائیور، کلیرنگ ایجنٹس اور تاجران براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔

معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت نہ صرف جغرافیائی طور پر سستی اور آسان ہے بلکہ وقت کے لحاظ سے بھی فائدہ مند ہے۔ پاکستان کے بندرگاہی شہر کراچی اور گوادر افغان تاجروں کے لیے قدرتی راستہ فراہم کرتے ہیں، جہاں سے ٹرانسپورٹ لاگت دیگر ممالک کے مقابلے میں 40 فیصد تک کم پڑتی ہے۔ اگر افغانستان وسطی ایشیائی یا ایرانی راستے اختیار کرتا ہے تو نہ صرف لاگت میں دوگنا اضافہ ہوگا بلکہ ترسیل کا وقت بھی کئی گنا بڑھ جائے گا۔

افغانستان کا یہ فیصلہ بظاہر وقتی سیاسی ردِعمل معلوم ہوتا ہے، مگر اس کے معاشی نتائج دور رس ثابت ہو سکتے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب افغانستان پہلے ہی غیر ملکی سرمایہ کاری میں 60 فیصد کمی، بیرونی ذخائر کی شدید کمی، اور افراطِ زر کی 12 فیصد شرح سے دوچار ہے، پاکستان سے تجارتی تعلقات منقطع کرنا دراصل اپنی ہی معیشت کو مزید کمزور کرنا ہے۔

پاکستانی معیشت پر بھی اس صورتِ حال کے اثرات مرتب ہوں گے، خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بارڈر شہروں میں، جہاں سرحدی تجارت مقامی معیشت کا بنیادی سہارا ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق افغانستان کی نسبت پاکستان کا نقصان نسبتاً محدود ہوگا، کیونکہ پاکستان کے پاس متبادل برآمدی منڈیاں (جیسے مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیاء) موجود ہیں۔

افغانستان کی حکومت اگر واقعی خود انحصاری کی سمت جانا چاہتی ہے تو اسے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات ختم کرنے کے بجائے شفاف پالیسی فریم ورک، تجارتی تحفظ، اور علاقائی تعاون پر توجہ دینی چاہیے۔ بصورت دیگر، موجودہ فیصلہ نہ صرف افغان عوام کی مشکلات میں اضافہ کرے گا بلکہ خطے میں پہلے سے نازک امن و استحکام کے امکانات کو بھی کمزور کر دے گا۔

دیکھیں: پاکستان کے بجائے ہمیں متبادل ذرائع اور تجارتی راستوں کی طرف توجہ دینی چاہیے، عبدالغنی برادر

متعلقہ مضامین

نگران وزیرِاعظم پروفیسر محمد یونس نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہا ہے، اس لیے حکومت منصفانہ ریفرنڈم اور پارلیمانی انتخابات کو یقینی بنائے گی

November 13, 2025

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ملزمان کالعدم تنظیم سے وابستہ ہیں اور حملے سے قبل جوڈیشل کمپلیکس سمیت مختلف حساس مقامات کی ریکی کرچکے تھے

November 13, 2025

صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کے اس منصوبے کے تحت 55 ہزار سے زائد طالبات کو بارہویں جماعت تک مفت تعلیم فراہم کی جائے گی جبکہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں کامیاب ہونے والے یتیم طلبا کی اعلیٰ تعلیم کے تمام اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی

November 13, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کی معافی کی درخواست لکھتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کے خلاف مقدمہ سیاسی ہے اور اسرائیلی اتحاد کے لیے انہیں معاف کرنا ضروری ہے

November 13, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *